رسول اکرم ﷺ بحیثیت محبوبِ الٰہی



یوں تو اللہ جل شانہ وعم نوالہ نے اپنے بہت سارے بندوں کو مقام محبوبیت پر فائز کیا مگر محبوبیت کے جس اعلیٰ مقام پر اپنے حبیب مکرم حضور سیدنا محمد رسول اللہ ﷺکو فا ئز کیا وہ کسی کو نصیب نہ ہوا،اللہ جل شانہ کی بارگاہ عظمت میں آپ ﷺکی کیا محبوبیت تھی اس کی چند جھلکیاں قارئین کے نذر ہیں۔
نمبر۱: اللہ رب العزت اپنی وحدانیت و صمدیت کا اعلان تو اپنے محبوب ﷺسے کراتاہے۔ چنانچہ ارشاد فر مایا:اے محبوب آپ فر مادیجئے کہ اللہ ایک ہے ،اللہ بے نیاز ہے ،نہ اس کی کوئی اولاد ہے ا ،اور نہ وہ کسی سے پیدا ہوا ،اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے ۔[سورہ اخلاص]
مگر جب کو ئی ناہنجار آپ کی شان اقدس میں کوئی نازیبا بات کرتا تو خود رب العز ت اپنے محبوب مکرم ﷺکی طرف سے دفع کرتا اور ان گستا خان مصطفی پر اپنی لعنت و ملامت فر ماتاہے ۔چنانچہ جب آپ ﷺ نے کوہ صفا پر چڑھ کر اپنی قوم کو پیغام اسلام سنانے کے لئے جمع فر مایا اور انہیں دعوت توحید و رسالت دی۔ تو ابو لہب نے آپ ﷺکی شان اقدس میں گستا خی کرتے ہوئے کہا :تبّا لک ، تیرے لئے ہلاکت ہو ، (نعوذباللہ من ذلک)تو اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺکی طرف سے مدافعت فر مائی اورابو لہب کی مذمت اور برائی میں پوری سورہ مبارکہ نازل فر مائی،ارشاد فر مایا : ابو لہب کے دونوں ہاتھ بر باد ہوجائیں اور وہ تباہ ہو ہی گیا ،اسے اس کے مال اور اس کی کمائی نے کوئی فا ئدہ نہ دیا ،وہ عنقریب زبردست شعلوں والی آگ میں داخل ہوگا ۔اور اس کی بیوی بھی لکڑیوں کا گٹھا اٹھانے والی ،اس کی گردن میں درخت کے چھال کی بٹی ہوئی رسی ہوگی۔[سورہ تبت یدا]
اسی طرح جب اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے چند دن آپ پر وحی نازل نہ فر مائی تو کا فروں نے کہاکہ (سیدنا) محمد (ﷺ)کو اس کے رب نے چھوڑدیا اور اس سے بے زار ہوگیا تو فورا اللہ تبارک وتعالی نے اس کے رد میں سورۃ الضحی نازل فر مائی اور بطور قسم کے ارشاد فر مایا: قسم ہے چاشت کے وقت کی اور رات کی جب وہ پھیل جائے ،آپ کے رب نے نہ آپ کو چھوڑا ہے اور نہ آپ سے بیزار ہوا ہے۔ [سورۃ الضحی،آیت:۱۔ ۳]
اس کے علاوہ قرآن حکیم میں اس کی بہت ساری مثالیں موجود ہیں جس سے آپ ﷺکی شان محبوبیت آفتاب نیم روز سے بھی زیادہ واضح و آشکارا ہے،یہاں تک کہ اگر کسی بد بخت نے آپ ﷺکی ذات اطہر پر کسی ایک فرضی عیب کا الزام لگایا تو رب قدیر نے قرآن حکیم میں اس کے دس حقیقی عیوب کو بیان کرکے اسے آئینہ دکھایا اور اسے شدید سے شدید تر عذاب کی بشارت سنائی۔
نمبر۲: مقام محبت میں میرا تیرا کچھ نہیں ہوتا ،جو محبوب کا ہوتا ہے وہ محب کا اور جو محب کا ہوتا ہے وہ محبوب کا ۔چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے آپ ﷺکی اطاعت کو اپنی اطاعت اور آپ کی رضا کو اپنی رضا قرار دیا اور آپ کی اطاعت و فر مانبرداری کو اپنی محبوبیت کے لئے سب سے بڑا ذریعہ بنایا ،یہاں تک کہ آپ کے فعل کو اپنا فعل ارشاد فر مایا۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی۔(سورہ نساء،آیت:۸۰)اے محبوب آپ فر مادیجئے کہ اگر تم اللہ کی محبت چا ہتے ہو تو میری پیروی کرواللہ عز وجل تم سے محبت فر مائے گا،اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور اللہ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔[سورہ آل عمران،آیت: ۳۱]
اے محبوب (وہ کنکریاں جو آپ نے اپنے دست مبارک سے میدان بدر میں کافر وں کی طرف)پھینکی وہ آپ نے نہیں پھینکی بلکہ اللہ تعالیٰ نے پھینکی(سورہ انفال،آیت:۱۷)۔"اللہ و رسولہ احق ان یرضوہ " اللہ اور اس کا رسول زیادہ حقدار ہے اس بات کا کہ اسے راضی کیا جائے۔[سورہ توبہ،آیت: ۶۲] اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنا اور اپنے حبیب کا ذکر فر مایا پھر اس کی طرف ’ ہ ‘ ضمیر واحد کو لوٹایا جبکہ عربی قاعدے کے اعتبار سے ’ ھما ‘ ضمیرتثنیہ ہونا چاہئے جو ما قبل میں مذکور دو چیزوں کی طرف اشارہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔مگر رب کریم جل شانہ نے ایک ہی ضمیر بیان کی ۔ مفسرین کہتے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ اللہ رب العزت اور رسول اکرم ﷺکی رضا ایک ہی چیز ہے کوئی الگ الگ نہیں اسی لئے یہاں پر ضمیر واحد کی لائی گئی ہے۔
میں کہتا ہوں ایک ہی لفظ سے اللہ رب العزت کا اپنا اور اپنے حبیب کاذکر کرنا یہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے اس اعلیٰ مقام محبوبیت کا بیان ہے جس تک رسائی انسانی طاقت سے باہر ہے ،انسان اس آیت مبارکہ میں جتنا غور کرے گا اس پر حضور سید عالم ﷺکی عظمت اتنی ہی کھلتی جائیگی اور وہ اس کو کسی حد میں محدود کرنے سے اپنے آپ کو عاجز پائے گا۔
اسی طرح جب کچھ لوگوں نے اپنی قربانی حضور اکرم ﷺ سے پہلے کر لی تو اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ نازل فر مائی کہ:لاتقدموا بین یدی اللہ ورسولہ۔اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو۔
غور کریں! اللہ تعالی قربانی کرنے سے پاک ہے وہ لوگ قر بانی کرنے میں صرف رسول اکرم ﷺ سے آگے بڑھے تھے مگر اللہ تعالی نے اپنے محبوب سے آگے بڑ ھنے کو خود سے آگے بڑھنا قرار دیا اور ارشاد فر مایا کہ:اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو۔یہ حضور ﷺ کا وہ مقام محبوبیت ہے جس پر کوئی اور فائز نہ ہوا۔
نمبر ۳: اللہ جل شانہ نے اپنے خاص بندوں کو الگ الگ جن جن خوبیوں سے نوازا وہ سب آپ ﷺکی ذات اقدس میں جمع فر مادیا اور مزید ایسی خوبیاں اور کمالات عطا کئے جو کسی کو نہ دیا ،یہ بھی آپ ﷺ کی اعلیٰ محبوبیت پر بڑی روشن دلیل ہے ۔چنانچہ خدائے بے نیاز نے اپنے کسی بندے کو یہ مقام نہ دیا کہ وہ خود اس کی رضا چاہتا ہو مگر آقائے کریم ﷺ کونہ یہ کہ صرف یہ مقام عطا فر مایابلکہ اللہ عز وجل کو آپ کی پسندیدہ چیز کی تکمیل کرنا کتنا محبوب ہے اس کا اندازہ صحیح بخاری کی اس روایت سے لگایا جا سکتا ہے،ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں :"ما اری ربک الا یسارع فی ھواک" (اے میرے آقا)میرا یہی گمان ہے کہ آپ کا رب آپ کی خواہش پوری کرنے میں بڑی جلدی فر ماتاہے۔ [صحیح بخاری، ج:۲؍ص: ۷۰۶]
نمبر ۴ : اور انبیائے کرام نے جب اپنے رب کریم سے دعا کی تو ان کے رب نے انہیں وہ چیز عطا فر مائی مگر آقائے کریم ﷺ نے جو مانگا وہ تو دیا ہی بن مانگے بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو بے شمار انعامات سے نوازا ۔چنانچہ حضرت خلیل علیہ السلام نے یہ دعا مانگی:لا تخزنی یوم یبعثون،(اے میرے رب)مجھے بروز حشر رسوا نہ فر مانا۔(سورہ شعراء ،آیت :۸۷) مگر حبیب علیہ السلام کو بن مانگے یہ مقام عطا فر مایا:یوم لا یخزی اللہ النبی والذین آمنو امعہ،جس دن اللہ اپنے نبی کو شر مندہ نہ کرے گا نہ ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو۔ [سورہ تحریم،آیت: ۸]
حضرت خلیل علیہ السلام نے دعا کی:واجعل لی لسان صدق فی الاخرین،اور بعد کے آنے والوں میں میرا ذکر جمیل جاری کردے۔ (سورہ شعراء،آیت:۸۴) اور حبیب کے لئے از خود فر مایا:و رفعنا لک ذکرک، اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کے ذکر کو بلند کر دیا۔[سورہ انشراح،آیت: ۴]
حضرت خلیل علیہ السلام نے دعا کی:واجنبنی و بنیی ان نعبد الاصنام،مجھے اور میرے خاص بیٹوں کوبتوں کی عبادت سے اجتناب پر بر قرار رکھ۔(سورہ ابراہیم،آیت:۳۵) اور حبیب کے لئے بلا طلب از خود فر مایا:انما یر ید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا، اے اہل بیت رسول!اللہ یہی چاہتا ہے کہ تم سے ہر قسم کی نا پاکی دور کرکے تم کو خوب پاکیزہ اور ستھرا بنادے۔[سورہ احزاب،آیت: ۳۳]
حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام دعا کرتے ہیں:رب اشرح لی صدری،اے میرے رب! میرا سینہ کشادہ کردے۔(سورہ طہ، آیت :۲۵)اور حبیب کے لئے از خود فر مایا:الم نشرح لک صدرک،کیا ہم نے آپ کا سینہ نہیں کھولا۔[سورہ انشراح،آیت: ۱]
کلیم دعا کرتے ہیں :رب ارنی انظر الیک،اے رب !مجھے اپنا دیدار عطا فر ما کہ میں تجھے دیکھوں۔(سورہ اعراف،آیت: ۱۴۳) اور حبیب سے فر مایا :الم تر الی ربک،کیا آپ نے اپنے رب کی طرف نہیں دیکھا ۔ [سورہ فر قان ،آیت: ۴۵]
کلیم سے فر مایا:لن ترانی،تم ہر گز نہ دیکھ سکوگے۔(سورہ اعراف،آیت:۱۴۳) حبیب کے بارے میں فر مایا:ما زاغ البصر وما طغی۔(جب محبوب نے اپنے رب کا دیدار کیاتو)نظر ایک طرف مائل ہوئی اور نہ حد سے بڑھی۔(سورہ نجم،آیت: ۱۷]
نمبر۵: اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق میں سب سے زیادہ آپ ﷺ سے محبت فر ماتا ہے ،اور آپ کے وسیلے سے مانگنے والوں کی مرادیں پوری فر ماتا ہے ۔چنانچہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : رسول اللہ ﷺنے فرمایا :جب حضرت آدم سے خطائے اجتہادی سرزد ہوئی تو انہوں نے دعا کی: اے میرے رب !میں تجھ سے محمد ﷺکے وسیلے سے سوال کرتا ہوں کہ میری مغفرت فرما،اس پر اللہ رب العزت نے فر مایا:اے آدم !تونے محمد ﷺ کو کس طرح پہچان لیا حالانکہ ابھی میں نے انہیں پیدا بھی نہیں کیا؟ حضرت آدم علیہ السلام نے عرض کیا :مولا! جب تونے اپنے دست قدرت سے مجھے پیدا کیا اور اپنی روح میرے اند ر پھونکی میں نے اپنا سر اوپر اٹھایاتو عرش کے پایوں پر "لا الہ الااللہ محمد رسول اللہ "لکھا ہوا دیکھا ،میں نے جان لیا کہ تیرے نام کے ساتھ اسی کا نام ہو سکتا ہے جو تمام مخلوق میں سے تجھے سب سے زیادہ محبوب ہے ،اس پر اللہ تعالی نے فر مایا:اے آدم !تو نے سچ کہا:مجھے ساری مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب وہی ہیں ،اب جبکہ تم نے اس کے وسیلے سے مجھ سے دعا کی ہے تو میں نے تجھے معاف کردیا اور اگر محمد(ﷺ)نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہیں کرتا۔یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔ [ المستدرک علی الصحیحین للحاکم،حدیث: ۴۲۲۸]
مذکورہ سطور میں آپ ﷺ کی محبوبیت کی عظمتوں کو آیات قرآنیہ اور احادیث صحیحہ کی روشنی میں پیش کرنے کی ایک کوشش کی گئی ہے تاکہ امت مسلمہ اپنے آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے عظمتوں سے اور اللہ جل شانہ کی بارگاہ میں آپ کے مقام ومرتبہ سے آگاہ ہوں ،مگر وہ لوگ جن کے دل محبت مصطفی ﷺ سے خالی ہیں انہیں قرآن و احادیث پڑھتے وقت مصطفی جان رحمت ﷺ کی یہ شانیں نظر نہیں آتی ،جس کی وجہ سے طر ح طرح کی گمراہیوں کے شکار ہوجاتے ہیں ۔مولائے کریم کی بارگاہ میں التجا ہے کہ ہمیں اپنے محبوب ﷺ کی عظمتوں سے آشنائی عطا فر مائے اور ہر طرح کی گمراہیوں سے محفوظ فر مائے۔ آمین۔


متعلقہ عناوین



رسول اکرم ﷺ بحیثیت افضل الخلق رسول اکرم ﷺ بحیثیت محبِّ الٰہی رسول اکرم ﷺ بحیثیت عبد کامل رسول اکرم ﷺ بحیثیت انسان کامل رسول اکرم ﷺ بحیثیت رحمۃ للعا لمین رسول اکرم ﷺ بحیثیت خاتم النبیین رسول اکرم ﷺ بحیثیت صادق القول و الوعد رسول اکرم ﷺ بحیثیت امین رسول اکرم ﷺ بحیثیت حلیم رسول اکرم ﷺ بحیثیت حق گو رسول اکرم ﷺ بحیثیت عالم غیب رسول اکرم ﷺ بحیثیت شارع رسول اکرم ﷺ بحیثیت جج رسول اکرم ﷺ بحیثیت سپہ سالار رسول اکرم ﷺ بحیثیت فاتح رسول اکرم ﷺ بحیثیت امن پسند رسول اکرم ﷺ بحیثیت ماہر نفسیات



دعوت قرآن