رسول اکرم ﷺ کی نمازیں



حضور نبی کریم ﷺ کونماز سے بڑی محبت تھی چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد فر مایاکہ: میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔آپ ﷺ نماز پنجگانہ کے علاوہ نماز اشراق،نماز چاشت،تحیۃ الوضو،تحیۃ المسجد، صلوۃ الاوابین اورصلاۃ التسبیح وغیرہ سنن ونوافل بھی ادا فر مایا کرتے تھے ۔ تمام عمر نماز تہجد کے پابند رہے۔اور جب بھی کوئی مشکل پیش آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی طرف متوجہ ہوتے اور نماز ادا فرماتے ۔راتوں کے نوافل کے بارے میں مختلف روایتیں آئی ہیں۔
بعض روایتوں میں یہ آیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء پڑھ کر کچھ دیر سوتے پھر کچھ دیر تک اٹھ کر نماز پڑ ھتے پھر سو جاتے پھر اٹھ کر نماز پڑ ھتے غرض یہ کہ صبح تک یہی کیفیت رہتی ۔کبھی دو تہائی رات گزر جانے کے بعد بیدار ہوتے اور صبح تک نماز میں مشغول رہتے ۔کبھی آدھی رات گزر جانے کے بعد بستر سے اٹھ جاتے اور پھر ساری رات بستر پہ پیٹھ نہ لگاتے اور لمبی لمبی سورتیں نمازوں میں پڑھا کرتے ،کبھی رکوع وسجدہ طویل ہوتا کبھی قیام طویل ہوتا ،کبھی چھ رکعات کبھی آٹھ رکعات کبھی اس سے کم ،کبھی اس سے زیادہ ۔ اخیر عمر شریف میں کچھ رکعتیں کھڑے ہوکر ،کچھ بیٹھ کر ادا فر ماتے ۔نماز وتر نماز تہجد کے بعد پڑھتے۔ رمضان شریف خصوصا آخری دس دنوں میں آپ کی عبادتیں بہت زیادہ بڑھ جاتیں ۔آپ ساری رات بیدار رہتے اور اپنی ازواج مطہرات سے بے تعلق ہو جاتے اور رات کو گھر والوں کو نماز کے لئے جگایا کرتے اور عموما اعتکاف فر ماتے ۔نمازوں کے ساتھ ساتھ کبھی کھڑے ہوکر ،کبھی بیٹھ کراور کبھی سجدے میں سر رکھ کر نہایت آہ وزاری اور گر یہ وبکا کے ساتھ گڑگڑا ، گڑ گڑا کر راتوں میں دعائیں بھی مانگا کرتے ۔رمضان شریف میں حضرت جبر ئیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن عظیم کا دور بھی فر ماتے ۔اور تلاوت قرآن مجید کے ساتھ مختلف قسم کی دعاؤں کا ورد بھی فر ماتے۔اور کبھی ساری ساری رات نمازوں اور دعاؤں میں کھڑے رہتے ۔[صحاح ستہ وغیرہ کتب احادیث]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور پر نور ﷺنماز میں اتنی اتنی دیر قیام فر ماتے کہ آپ ﷺکے قدم مبارک میں ورم پڑجاتا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے حضور علیہ السلام سے عرض کیا کہ :یارسول اللہ !ﷺ،آپ تو معصوم ہیں پھر اتنی مشقت کیوں اٹھاتے ہیں ؟تو آپ ﷺنے ارشاد فر مایا:افلا اکون عبدا شکورا،کیامیں اپنے رب کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟ [صحیح بخاری ،کتاب التہجد ،باب قیام النبی ﷺحتی ترم قدماہ،صحیح مسلم،کتاب صفات المنافقین و احکامھم ،باب اکثار الاعمال والاجتھاد فی العبادۃ]
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کو نماز پڑھی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ میرے دل میں ایک غلط خیال پیدا ہو گیا،لوگوں نے اُن سے پوچھا کہ وہ غلط خیال کیا تھا؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا کہ:وہ غلط خیال یہ تھا کہ میں نے سوچا کہ میں بیٹھ جاؤں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑا چھوڑ دوں۔[صحیح بخاری،حدیث:۱۱۳۵]
نماز میں خشوع وخضوع: خشوع خضوع یعنی کہ اللہ کی طرف مکمل توجہ ،نماز کی روح ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز ایسے پڑھو کہ گویا تم اپنے رب کو دیکھ رہے ہو اور نہیں تو اس تصور کے ساتھ کہ خدائے تعالی تمہیں دیکھ رہا ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم مکمل انہماک اور عاجزی کے ساتھ نماز ادا فرماتے ۔حضرت مطرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ :وہ ایک دفعہ رسول اکرم ﷺکی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ نماز ادا فر مارہے تھے اور آپ ﷺکے سینہ اقدس سے ہانڈی کے ابلنے جیسی آواز آرہی تھی ۔یعنی آپ ﷺ زار وقطار اپنے رب کریم کی بارگاہ عظمت میں اشکوں کے موتی بکھیر رہے تھے۔[نسائی،کتاب السھو،باب البکاء فی الصلوۃ،حدیث:۱۲۱۴]



متعلقہ عناوین



رسول اکرم ﷺکی سخا وت وفیاضی رسول اکرم ﷺکی شان زہد وقناعت رسول اکرم ﷺکا طریقہ تعلیم رسول اکرم ﷺکے روزے رسول اکرم ﷺ کا حج اور عمرہ رسول اکرم ﷺ کا صدقہ و خیرات رسول اکرم ﷺکے خطوط رسول اکرم ﷺکے خطبات رسول اکرم ﷺکی دعائیں رسول اکرم ﷺکی وصیتیں اور نصیحتیں



دعوت قرآن