شب قدر



شب قدر انتہائی عظمت وبرکت والی رات ہے اس سے متعلق اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک مکمل سورہ نازل فرمایا اور اس کی عظمت خود بیان فرمایا چنانچہ ارشاد ربانی ہے
اِنَّا اَنْزَلْنٰهُ فِیْ لَیْلَةِ الْقَدْرِۚۖ وَ مَا اَدْرٰىكَ مَا لَیْلَةُ الْقَدْرِؕ لَیْلَةُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ ؕ تَنَزَّلُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ الرُّوْحُ فِیْهَا بِاِذْنِ رَبِّهِمْ- مِنْ كُلِّ اَمْرٍۙۛ سَلٰمٌ هِیَ حَتّٰى مَطْلَعِ الْفَجْرِ۔
بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں اتارا ہے۔ اور تم کیا جانوکہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں فرشتے اور روح الامین اترتے ہیں اپنے رب کے حکم سے ہر کام کے لئے۔ وہ صبح روشن ہونے تک سلامتی کی رات ہے۔[سورہ قدر،پ۳۰]
یہ رات امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے خاص انعام کی رات ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: بے شک اللہ تعالیٰ نے میری امت کو"شب قدر" عطا کی اور تم سے پہلے یہ رات کسی امت کو عطا نہیں فرمائی۔[الفردوس بمأثور الخطاب،حدیث:۶۴۷]
اس لئے ہمیں چاہئے کہ پروردگار عالم کے اس انعام کا شکر زیادہ سے زیادہ عبادت کر کے ادا کرے کیونکہ اس رات کی عبادت بڑی ہی سعادت کی بات ہے۔ حضورﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:جو شب قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دئے جاتے ہیں۔[صحیح بخاری،حدیث:۲۰۱۴۔صحیح مسلم،حدیث:۷۶۰]۔
اس رات کو غفلت اور سستی بالکل نہیں کرنی چاہئے بلکہ پوری مستعدی کے ساتھ کمر ہمت باندھ کر عبادت و ریاضت اور ذکر ودعا میں گزارنی چاہئے تا کہ اس رات کے فیضان سے زیادہ سے زیادہ حصہ پا سکے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ [ایک بار] جب رمضان آیا تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ آگیا اور اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو اس سے محروم رہا وہ ہر طرح کے بھلائی سے محروم رہا اور اس کی بھلائی سے محروم وہی رہے گا جو واقعی محروم ہے۔[ابن ماجہ،حدیث:۱۶۴۴]
شب قدر کونسی رات ہے؟ : حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نےبیان کیا کہ: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں شب قدر کی خبر دینے کے لئے تشریف لا رہے تھے کہ[راستے میں] دو مسلمان آپس میں جھگڑا کر نے لگے۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں آیا تھا کہ تمہیں شب قدر بتادوں لیکن فلاں فلاں نے آپس میں جھگڑا کر لیا۔اس وجہ سے اس کا علم اٹھا لیا گیا اور امید ہے کہ تمہارے حق میں یہی بہتر ہوگا تو اب تم لوگ اس کی تلاش [آخری دس دنوں] کی نو یا سات پانچ[کی راتوں] میں کیا کرو۔[بخاری،حدیث:۲۰۲۳] دوسری روایت میں ہے آخری دس دنوں کی طاق راتوں میں کرو۔[بخاری،حدیث:۲۰۱۷]
شب قدر کی دعا: ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کونسی رات شب قدر ہے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ دعا کرو۔ " اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ كَرِيمٌ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّى " یا اللہ! بے شک تو عفو ودرگزر کرنے والا مہربان ہے،اور عفو ودرگزر کرنے کو پسند فرماتا ہے اس لئے تو ہمیں معاف کردے۔ [ترمذی،حدیث:۳۵۱۳]



متعلقہ عناوین



عظمتِ رمضان روزہ کی اہمیت وفضیلت روزہ کی نیت کے مسائل روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتاہے؟ روزہ کن چیزوں سے نہیں ٹوٹتا ہے؟ روزہ کن چیزوں سے مکروہ ہو جاتاہے؟ کن صورتوں میں صرف قضا ہے؟ کن صورتوں میں قضا اور کفارہ دونوں ہے؟ روزہ میں کن لوگوں کے لئے رخصت ہے؟ روزہ کے فدیہ کے مسائل سحری وافطاری کے مسائل اعتکاف کے مسائل نفلی روزوں کا بیان



دعوت قرآن