روزہ کی نیت کے مسائل



مسئلہ: نیت دل کے ارادے کا نام ہے۔ زبان سے کہنا شرط نہیں، یہاں بھی وہی مراد ہے، مگر زبان سے کہہ لینا مستحب ہے تاکہ زبان و دل میں موافقت رہے ۔
مسئلہ: ادائے روزہ رمضان ، نذر معین اور نفل کے روزوں کے لیے نیّت کا وقت غروب آفتاب سے ضحوہ کبریٰ [یعنی زوال کے شروع ہونے سے پہلے]تک ہے، اس وقت میں جب نیّت کر لے، یہ روزے ہو جائیں گے۔ لہٰذا آفتاب ڈوبنے سے پہلے نیّت کی کہ کل روزہ رکھوں گا پھر بے ہوش ہوگیا اورضحوہ کبریٰ کے بعد ہوش آیا تو یہ روزہ نہ ہوا اور آفتاب ڈوبنے کے بعد نیّت کی تھی تو ہوگیا۔
مسئلہ: اگرچہ ان تین قسم کے روزوں کی نیّت دن میں بھی ہوسکتی ہے، مگر رات میں نیّت کر لینا مستحب ہے۔
مسئلہ: ضحوہ کبریٰ نیّت کا وقت نہیں، بلکہ اس سے پیشتر نیّت ہو جانا ضرور ہے اور اگر خاص اس وقت یعنی جس وقت آفتاب خطِ نصف النہار شرعی پر پہنچ گیا، نیّت کی تو روزہ نہ ہوا۔
مسئلہ: اگر رات میں نیّت کرے تو یوں کہے:
نَوَیْتُ اَنْ اَصُوْمَ غَدًا لِلّٰہِ تَعَالٰی مِنْ فَرْضِ رَمَضَانَ ھٰ
''یعنی میں نے نیّت کی کہ اللہ تعالیٰ کے لیے اس رمضان کا فرض روزہ کل رکھوں گا۔''
اور اگر دن میں نیّت کرے تو یہ کہے:
نَوَیْتُ اَنْ اَصُوْمَ ھٰذَا الْیَوْمَ لِلّٰہِ تَعَالٰی مِنْ فَرْضِ رَمَضَانَ
''میں نے نیّت کی کہ اللہ تعالیٰ کے لیے آج رمضان کا فرض روزہ رکھوں گا۔''
اور اگر تبرک و طلب توفیق کے لیے نیّت کے الفاظ میں "ان شاء اللہ "بھی ملا لیا تو حرج نہیں اور اگر پکا ارادہ نہ ہو، مذبذب ہو تو نیّت ہوئی ہی نہیں۔
مسئلہ: دن میں نیّت کرے تو ضرور ہے کہ یہ نیّت کرے کہ میں صبح صادق سے روزہ دار ہوں اور اگر یہ نیّت ہے کہ اب سے روزہ دار ہوں، صبح سے نہیں تو روزہ نہ ہوا۔
مسئلہ: یوں نیّت کی کہ کل کہیں دعوت ہوئی تو روزہ نہیں اور نہ ہوئی تو روزہ ہے یہ نیّت صحیح نہیں، بہرحال وہ روزہ دار نہیں۔
مسئلہ: رمضان کے دن میں نہ روزہ کی نیّت ہے نہ یہ کہ روزہ نہیں، اگرچہ معلوم ہے کہ یہ مہینہ رمضان کا ہے تو روزہ نہ ہوا۔
مسئلہ: رات میں نیّت کی پھر اس کے بعد رات ہی میں کھایا پیا، تو نیّت جاتی نہ رہی وہی پہلی کافی ہے پھر سے نیّت کرنا ضروری نہیں۔
مسئلہ: جس طرح نماز میں کلام کی نیّت کی، مگر بات نہ کی تو نماز فا سد نہ ہوگی۔ یوہیں روزہ میں توڑنے کی نیّت سے روزہ نہیں ٹوٹے گا، جب تک توڑنے والی چیز نہ کرے۔
مسئلہ: سحری کھانا بھی نیّت ہے، خواہ رمضان کے روزے کے لیے ہو یا کسی اور روزہ کے لیے، مگر جب سحری کھاتے وقت یہ ارادہ ہے کہ صبح کو روزہ نہ ہوگا تو یہ سحری کھانا نیّت نہیں۔
مسئلہ: رمضان کے ہر روزہ کے لیے نئی نیّت کی ضرورت ہے۔ پہلی یا کسی تاریخ میں پورے رمضان کے روزہ کی نیّت کر لی تو یہ نیّت صرف اُسی ایک دن کے حق میں ہے، باقی دنوں کے لیے نہیں۔
مسئلہ: مسافر اور مریض اگر رمضان شریف میں نفل یا کسی دوسرے واجب کی نیّت کریں تو جس کی نیّت کریں گے، وہی ہوگا رمضان کا نہیں۔
مسئلہ: ادائے رمضان اور نذر معیّن اور نفل کے علاوہ باقی روزے، مثلاً قضائے رمضان اور نذر غیر معیّن اور نفل کی قضا (یعنی نفلی روزہ رکھ کر توڑ دیا تھا اس کی قضا) اور نذر معیّن کی قضا اور کفّارہ کا روزہ اور حرم میں شکار کرنے کی وجہ سے جو روزہ واجب ہوا وہ اور حج میں وقت سے پہلے سر منڈانے کا روزہ اور تمتع کا روزہ، ان سب میں عین صبح چمکتے وقت یا رات میں نیّت کرنا ضروری ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ جو روزہ رکھنا ہے، خاص اس معیّن کی نیّت کرے اور اُن روزوں کی نیّت اگر دن میں کی تو نفل ہوئے پھر بھی ان کا پورا کرنا ضرور ہے توڑے گا تو قضا واجب ہوگی۔ اگرچہ یہ اس کے علم میں ہو کہ جو روزہ رکھنا چاہتا ہے یہ وہ نہیں ہوگا بلکہ نفل ہوگا۔



متعلقہ عناوین



عظمتِ رمضان روزہ کی اہمیت وفضیلت روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتاہے؟ روزہ کن چیزوں سے نہیں ٹوٹتا ہے؟ روزہ کن چیزوں سے مکروہ ہو جاتاہے؟ کن صورتوں میں صرف قضا ہے؟ کن صورتوں میں قضا اور کفارہ دونوں ہے؟ روزہ میں کن لوگوں کے لئے رخصت ہے؟ روزہ کے فدیہ کے مسائل سحری وافطاری کے مسائل شب قدر کا بیان اعتکاف کے مسائل نفلی روزوں کا بیان



دعوت قرآن