زکوٰۃ کے نصاب



سونا میں نصاب ساڑھے سات تو لہ [یعنی ۹۳ گرام ۳۱۲ ملی گرام] ہے۔اور چاندی کا نصاب ساڑھے باون تو لہ[یعنی ۶۵۳ گرام ۱۸۴ ملی گرام] ہے۔روپیہ پیسہ اور مال تجارت کا نصاب یہ ہے کہ وہ مالیت میں سونے یا چاندی کے نصاب کی قیمت کو پہونچ جائیں۔
مسئلہ:اگر کسی کے پاس تھوڑا سا سونا ہے، کچھ چاندی ہے، کچھ نقد روپے ہیں، کچھ مالِ تجارت ہے، اور ان کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولے چاندی کے برابر ہے تو اس پر بھی زکوٰة فرض ہے۔ اسی طرح اگر کچھ سونا ہے، کچھ چاندی ہے، یا کچھ سونا ہے، کچھ نقد روپیہ ہے، یا کچھ چاندی ہے، کچھ مالِ تجارت ہے، تب بھی ان کو ملاکر دیکھا جائے گا کہ ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت بنتی ہے یا نہیں؟ اگر بنتی ہے تو زکوٰة واجب ہے، ورنہ نہیں۔ الغرض سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت میں سے دو چیزوں کی مالیت جب چاندی کے نصاب کے برابر ہو تو اس پر زکوٰة فرض ہے۔
مسئلہ:جانور اگر سال کا اکثر حصہ مفت چر کر گزارا کریں تو سائمہ کہلاتے ہیں۔ ان پر مقرر شرح سے سال گزرنے پر زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔ اگر سال کا اکثر حصہ قیمتی چارہ ڈالا جائے تو علوفہ کہلاتے ہیں ان پر زکوٰۃ نہیں۔
مسئلہ:اگر زمین بارانی ہے یا چشموں کے پانی سے مفت سیراب ہوتی ہے تو اس کی کل پیداوار میں سے دسواں حصہ وصول کیا جائے گا۔ یہ مسلمان سے لیں تو عشر، غیر مسلم سے لیں تو خراج۔ اگر زمین قیمتاً سیراب ہو جیسے ٹیوب ویل یا نہری پانی جس پر آبیانہ وصول کیا جاتا ہے تو کل پیداوار پر نصف عشر یعنی پیداوار کا بیسواں حصہ وصول کیا جائے۔ پھل سبزیاں اور غلے وغیرہ کا سب کا ایک ہی حکم ہے۔



متعلقہ عناوین



زکوٰۃ کی اہمیت وفضیلت زکوٰۃ کے فرض ہونے کی شرطیں؟ کن اموال میں زکوٰۃ ہے اور کتنا ہے؟ زکوٰۃکے مصارف صدقہ فطر



دعوت قرآن