نماز کی اہمیت وفضیلت



نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ہے۔ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے۔اس کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں تقریبًا سات سو مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے۔چندآیات ملاحظہ ہوں:
وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي
اور میری یاد کی خاطر نماز قائم کیا کرو۔ [طه،۲۰:۱۴]
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اسْتَعِينُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَةِ إِنَّ اللّهَ مَعَ الصَّابِرِينَ
اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعے (مجھ سے) مدد چاہا کرو، یقینا اﷲ صبر کرنے والوں کے ساتھ (ہوتا) ہے۔[سورہ بقرہ:۱۵۳]
إِنَّ الَّذِينَ آمَنُواْ وَعَمِلُواْ الصَّالِحَاتِ وَأَقَامُواْ الصَّلاَةَ وَآتَوُاْ الزَّكَاةَ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلاَ هُمْ يَحْزَنُونَ۔
بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے اور نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے ان کے لیے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے، اور ان پر (آخرت میں) نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے۔[سورہ بقرہ:۲۷۷]
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَ
بےشک مراد کو پہنچے ایمان والے جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔[سورہ مومنون:۱۔۲]
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کہا:
وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّا
اور میرے رب نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کی تاکید کی جب تک میں زندہ رہوں۔[سورہ مریم:۳۱]
سورہ مدثر میں اﷲ تعالیٰ نے اہل دوزخ کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ جب ان سے پوچھا جائے گا تمہیں دوزخ میں لے جانے کا باعث کون سی چیز بنی تو وہ جواباً کہیں گے :
قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ۔ وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ۔ وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ۔
وہ کہیں گے ہم نماز پڑھنے والوں میں نہ تھے۔ اور ہم محتاجوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔ اور بے ہودہ مشاغل والوں کے ساتھ (مل کر) ہم بھی بے ہودہ مشغلوں میں پڑے رہتے تھے۔]سورہ مدثر:۴۳۔۴۵]
احادیث مبارکہ میں بھی بکثرت اس کی تاکید ،فضائل اور ترک پر وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔ان میں چند ملاحظہ ہوں۔
حدیث :۱۔ بُنِيَ الإِسْلَامُ عَلَی خَمْسٍ. عَلَی أَنْ يُعْبَدَ اﷲ وَ يُکْفَرَ بِمَا دُوْنَهُ. وَإِقَامِ الصَّلَاةِ. وَإِيْتَاءِ الزَّکَاةِ. وَحَجِّ الْبَيْتِ. وَصَوْمِ رَمَضَانَ.
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے : اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرنا اور اس کے سوا سب کی عبادت کا انکار کرنا، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اﷲ کا حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔ [مسلم، الصحيح، کتاب الإيمان، باب : بيان أرکان الإسلام ودعائمه العظام، رقم : 16]
حدیث :۲۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اﷲعزوجل، مَنْ أَحْسَنَ وُضُوئَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُکُوْعَهُنَّ وَخُشُوْعَهُنَّ، کَانَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْد أَنْ يَغْفِرَ لَهُ، وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ، وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ. [أبو داود، السنن، کتاب الصلوٰة، باب فی المحافظة فی وقت الصلوات، ، رقم : ۴۲۵]
اﷲ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس نے ان نمازوں کے لئے بہترین وضو کیا اور ان کے وقت پر ان کو ادا کیا، کاملاً ان کے رکوع کئے اور ان کے اندر خشوع سے کام لیا تو اﷲ عزوجل نے اس کی بخشش کا عہد فرمایا ہے، اور جس نے یہ سب کچھ نہ کیا اس کے لئے اﷲ تعالیٰ کا کوئی ذمہ نہیں، چاہے تو اسے بخش دے، چاہے تو اسے عذاب دے۔
حدیث :۳۔ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ اﷲ تعالیٰ کو کون سا عمل سب سے زیادہ محبوب ہے؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : الصَّلَاةُ لِوَقْتِهَا. نماز کو اس کے مقررہ وقت پر پڑھنا۔ (مسلم، الصحيح، کتاب الإيمان، رقم : 85)
حدیث :۴ ۔ عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَاءِ وَالْوَرَقُ يَتَهَافَتُ فَاَخَذَ بِغُصْنَيْنِ مِنْ شَجَرَةٍ، قَالَ : فَجَعَلَ ذَلِکَ الْوَرَقُ يَتَهَافَتُ، قَالَ : فَقَالَ : يَا أَبَا ذَرٍّ قُلْتُ : لَبَّيْکَ يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : إِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمَ لَيُصَلِّ الصَّلَاةَ يُرِيْدُ بِهَا وَجْهَ اﷲِ فَتَهَافَتُ عَنْهُ ذُنُوْبُهُ کَمَا يَتَهَافَتُ هَذَا الْوَرَقُ عَنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ.
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم موسمِ سرما میں جب پتے (درختوں سے) گر رہے تھے باہر نکلے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک درخت کی دو شاخوں کو پکڑ لیا، ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں شاخ سے پتے گرنے لگے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پکارا : اے ابو ذر! میں نے عرض کیا : لبیک یا رسول اﷲ۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : مسلمان بندہ جب نماز اس مقصد سے پڑھتا ہے کہ اسے اﷲ تعالیٰ کی رضا حاصل ہو جائے تو اس کے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جس طرح یہ پتے درخت سے جھڑتے جا رہے ہیں۔[مسند احمد بن حنبل،مسند الانصار،حدیث المشائخ عن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ،۵/۱۷۹، حدیث:۲۱۵۹۶]
حدیث :۵۔ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - يَقُولُ « أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ نَهَرًا بِبَابِ أَحَدِكُمْ ، يَغْتَسِلُ فِيهِ كُلَّ يَوْمٍ خَمْسًا ، مَا تَقُولُ ذَلِكَ يُبْقِى مِنْ دَرَنِهِ » . قَالُوا لاَ يُبْقِى مِنْ دَرَنِهِ شَيْئًا . قَالَ « فَذَلِكَ مِثْلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ، يَمْحُو اللَّهُ بِهَا الْخَطَايَا.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے فرمایا: بتاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازے کے پاس نہر ہو اور وہ اُس میں ہر دن پانچ بار غسل کرے، تو تم کیا کہتے ہو،کیا اس کے جسم پر کچھ بھی میل باقی رہے گا؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: اس کے جسم پر کچھ بھی میل باقی نہیں رہے گا۔آقا کریم ﷺ نے فرمایا:یہی مثال ہے پانچوں نمازوں کی، اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ [بخاری،کتاب مواقیت الصلوٰۃ،باب الصلوات الخمس کفارۃ،حدیث:۵۲۸[
حدیث :۶ ۔ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُولُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ أَوَّلَ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ بِصَلَاتِهِ، فَإِنْ صَلَحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ وَأَنْجَحَ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کا محاسبہ ہوگا۔ اگر نماز شرائط، اَرکان اور وقت کے مطابق ادا کی گئی ہوئی تو وہ شخص نجات اور چھٹکارا پائے گا اور مقصد حاصل کرے گا۔[نسائی، السنن، کتاب الصلاة، باب المحاسبة علی الصلاة، رقم : ۴۶۵]
نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے وصال کے وقت امت کو جن چیزوں کی وصیت فرمائی ان میں سے سب سے زیادہ تاکید نماز کی فرمائی، بلکہ حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی حد یثِ صحیح کے مطابق آخری الفاظ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زبان مبارک پر بار بار آتے تھے وہ یہی تھے :
الصَّلَاةَ الصَّلَاةَ، اتَّقُوا اﷲ فِيْمَا مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ.نماز کو لازم پکڑو اور اپنے غلام، لونڈی کے بارے میں اﷲ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا۔(أبوداود، السنن، کتاب الأدب، باب في حق المملوک، 4 : 378، رقم : 5156)
اور حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی کریم ﷺ نے نماز کا ذکر کیاتو ارشاد فرمایا:
مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا لَمْ تَكُنْ لَهُ نُورًا وَلَا بُرْهَانًا وَلَا نَجَاةً، وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ فِرْعَوْنَ، وَقَارُونَ، وَهَامَانَ، وأبي بن خلف
جس نے اس کی پابندی کی اُس کے لئے قیامت کے دن نور،برہان اور نجات ہوگی اور جس نے اس کی پابندی نہیں کی تو اس کے لئے نور ہوگا نہیں برہان اور نجات،وہ قیامت کے دن فرعون، قارون،ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ [مسند احمد،مسند المکثرین من الصحابہ ،مسند عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما،حدیث: ۶۵۷۵]



متعلقہ عناوین



نماز پڑھنے کا طریقہ نماز کے شرائط وفرائض نماز کے واجبات اورسنتیں نماز کے مکروہات نماز کے مفسدات سجدہ سہو کے مسائل قراءت میں غلطی کے مسائل نماز جنازہ کے مسائل نماز تراویح کے مسائل نماز تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد نماز اشراق اور چاشت نماز توبہ اور تہجد صلوۃ التسبیح نماز حاجت نماز استخارہ سورج گرہن اور چاند گرہن کی نماز عیدین کی نماز مسافر کی نماز مریض کی نماز



دعوت قرآن