حضرت سہل بن معاذ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ:نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:جو شخص غصہ کو پی گیا حالانکہ وہ بدلہ لینے پر قادر تھا تو اسے قیامت کے دن اللہ تعالی سارے لوگوں کے سامنے بلائے گا اور اسے اختیار دے گا کہ حوروں میں سے جسے چاہے لے لے۔[سنن ابو داؤد، کتاب الادب ،باب من کظم غیضا ،حدیث: ۴۷۷۷]
حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:نبی کریم ﷺ نے فر مایا کہ:تم کس کو پہلوان سمجھتے ہو،لوگوں نے کہا کہ:جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں ۔آپ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:نہیں۔پہلوان وہ ہے جو غصہ کے وقت اپنے آپ کو قابو میں رکھ سکے۔[مسلم،حدیث: ۲۶۰۸۔ ابوداود،حدیث: ۴۷۷۹]
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:دو شخص نبی کریم ﷺ کے پاس جھگڑ ے،اس میں سے ایک شخص کی آنکھیں غصے سے سرخ ہو گئیں اور گردن کی رگیں پھول گئیں ،نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:مجھے ایسا کلمہ معلوم ہے کہ اگر وہ کلمہ یہ شخص کہہ دے تو اس کا غصہ چلا جائے گا۔وہ ہے :اعوذ باللہ من الشیطن الر جیم۔[صحیح مسلم،حدیث:۲۶۱۰، ابوداود،حدیث : ۴۷۸۰ ]
نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:غصہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اور شیطان آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔اور پانی آگ کو بجھا دیتا ہے اس لئے جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو وضو کرلے۔[سنن ابو داؤد،حدیث: ۴۷۸۴]
مذکورہ احادیث طیبہ سے معلوم ہوا کہ غصہ کو پی جانا بہتر ہے ،اور جب غصہ آئے تو چاہئے کہ شیطان سے اللہ کی پناہ مانگے اور وضو کر لے اسی طر ح اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہے تو کھڑا ہو جائے ۔مگر یہ اُس غصہ کا حکم ہے جو ذاتی معاملات سے متعلق ہو اگر کوئی دین کے معاملے میں غلط کر ے تو اس سے غصہ کرنا اور اس سے بد لہ لینا بالکل صحیح ہے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیان فر ماتی ہیں کہ:نبی کریم ﷺ کبھی اپنی ذاتی چیزوں کے بارے کسی سے انتقام نہ لیتے تھے ہاں اگر کوئی اللہ تعالی کی حدوں میں سے کوئی حد توڑتا تو آپ اس سے انتقام لیتے تھے۔[بخاری ،حدیث :۶۱۲۶۔مسلم ،حدیث :۲۳۲۷۔سنن ابو داود ،حدیث: ۴۷۸۵]
اسی طر ح سے شاگرد،نوکر ،بیوی اور ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کی غلطی معاف کردینا زیادہ بہتر اور باعث ثواب ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺنے کبھی کسی خادم یا عورت کو نہیں مارا۔[ابوداود،حدیث: ۴۷۸۶]
مگر اصلاح کی کوشش کے باوجود کوئی نہ مانے تو اسے مناسب مقدار میں سزا دینا درست ہے ۔نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ جب تمہاری اولاد دس سال کی ہو جائیں اور نماز نہ پڑ ھیں تو انہیں مار کر پڑھاؤ۔(ابوداود، حدیث: ۴۹۴]
لیکن چہرے پر مارنا جائز نہیں ۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ: جب تم میں سے کوئی اپنے بھائی سے لڑے تو چہرے پر طمانچہ نہ مارے۔ [بخاری،حدیث: ۲۵۵۹ ، مسلم ،حدیث:کتاب البر والصلہ،باب النھی عن ضرب الوجہ،حدیث:۲۶۱۲]
کھانے کے آداب پینے کے آداب لباس سے متعلق احکام و آداب تیل،خوشبواور کنگھی کے مسائل وآداب گھر سے نکلنے اور داخل ہونے کا طریقہ انگوٹھی پہننے کے مسائل سونے چاندی کے زیورات کے احکام ومسائل لوہا،تانبا،پیتل اور دوسرے دھات کے زیورات کے احکام مہندی،کانچ کی چوڑیاں اور سندور وغیرہ کا شرعی حکم بھئوں کے بال بنوانے،گودنا گودوانے اور مصنوعی بال لگوانے کا مسئلہ سفید بالوں کو رنگنے کے مسائل حجامت بنوانے کے مسائل وآداب ناخن کاٹنے کے آداب ومسائل پاخانہ، پیشاب کرنے کے مسائل وآداب بیمار کی عیادت کے فضائل ومسائل بچوں کی پیدائش کے بعد کے کام جھا ڑ پھونک اور د عا تعو یذ کے مسائل چھینک اور جماہی کے مسائل وآداب ہم بستری کے مسائل و آداب پیر کے اندر کن باتوں کا ہونا ضروری ہے؟ سونے،بیٹھنے ا و ر چلنے کے مسائل وآداب دوسرے کے گھر میں داخل ہونے کے مسائل وآداب سلام کرنے کے مسائل مصافحہ،معانقہ اور بوسہ لینے کے مسائل ماں باپ یا بزرگوں کا ہاتھ پیر چومنا اور ان کی تعظیم کے لئے کھڑے ہونے کا مسئلہ ڈ ھول،تاشے،میوزک ا و ر گانے بجانے کا شرعی حکم سانپ،گرگٹ اور چیونٹی وغیرہ جانوروں کومارنے کے مسائل منت کی تعریف اور اس کے احکام ومسائل قسم کے احکام ومسائل اللہ کے لئے دوستی اور اللہ کے لئے دشمنی کا بیان غیبت،چغلی،حسد اور جلن کے شر عی احکام موت سے متعلق احکام و مسائل