قیامت کی حقانیت اور اس کے دلائل



آیت: ۱۔ الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ- رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًا سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ(سورہ آل عمران:۱۹۱)

ترجمہ : جو اٹھتے، بیٹھتے اور لیٹتے، ہر حال میں خدا کو یاد کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی بناوٹ میں غور و فکر کرتے ہیں (وہ بے اختیار بو ل اٹھتے ہیں) پروردگار! یہ سب کچھ تو نے فضول اور بے مقصد نہیں بنایا ہے، تو پاک ہے اس سے کہ بےکار کام کرے پس اے رب! ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔

آیت :۲۔ وَ مَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا لٰعِبِیْنَ(سورہ انبیاء:۱۶)

ترجمہ : اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کھیل کے طور پر نہیں بنایا ہے۔

آیت :۳۔ اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ فَتَعٰلَى اللّٰهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ۔لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَرَبُّ الْعَرْشِ الْكَرِیْمِ (سورہ مومنون:۱۱۵۔۱۱۶)

ترجمہ : کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟ پس بالا و برتر ہے اللہ، بادشاہ حقیقی، اُس کے سوا کوئی خدا نہیں، وہ مالک ہے عزت والےعرش کا۔

آیت :۴۔ وَ مَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا اِلَّا بِالْحَقِّؕ-وَ اِنَّ السَّاعَةَ لَاٰتِیَةٌ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِیْلَ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ(سورہ الحجر:۸۵۔۸۶ )

ترجمہ : اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب حق کے ساتھ بنایا اور بے شک قیامت آنے والی ہے تو تم اچھی طرح درگزر کرو ، یقیناً تمہارا رب سب کا خالق ہے اور سب کچھ جانتا ہے۔

َآیت :۵۔ اَفَنَجْعَلُ الْمُسْلِمِیْنَ كَالْمُجْرِمِیْنَ (۳۵) مَا لَكُمْ-كَیْفَ تَحْكُمُوْنَ(۳۶) اَمْ لَكُمْ كِتٰبٌ فِیْهِ تَدْرُسُوْنَ(۳۷) (سورہ القلم :۳۵ تا ۳۷ )

ترجمہ : کیا ہم فرماں برداروں کا حال مجرموں جیسا کر دیں؟ تم لوگوں کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسے حکم لگاتے ہو؟ کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو۔

آیت :۶۔ وَ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ خَلَقْنَا زَوْجَیْنِ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُوْنَ (سورہ ذٰریات:۴۹)

ترجمہ : اور ہم نے ہر چیز کے جوڑے بنائے ہیں تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔

آیت :۷۔ یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ السَّاعَةِ اَیَّانَ مُرْسٰىهَاؕ-قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّیْ-لَا یُجَلِّیْهَا لِوَقْتِهَا اِلَّا هُوَ ثَقُلَتْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕلَا تَاْتِیْكُمْ اِلَّا بَغْتَةًؕ-یَسْــٴَـلُوْنَكَ كَاَنَّكَ حَفِیٌّ عَنْهَاؕ-قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ (سورہ اعراف:۱۸۷)

ترجمہ : یہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ آخر وہ قیامت کی گھڑی کب نازل ہو گی؟ کہو ''اس کا علم میرے رب ہی کے پاس ہے اُسے اپنے وقت پر وہی ظاہر کرے گا آسمانوں اور زمین میں وہ بڑا سخت وقت ہو گا وہ تم پر اچانک آ جائے گا ، یہ لوگ اس کے متعلق تم سے اس طرح پوچھتے ہیں گویا کہ تم اس کی کھوج میں لگے ہوئے ہو کہو اس کا علم تو صرف اللہ کو ہے مگر اکثر لوگ اس حقیقت سے نا واقف ہیں۔

آیت :۸۔ اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهٰدًا(۶) وَّ الْجِبَالَ اَوْتَادًا (۷) وَّ خَلَقْنٰكُمْ اَزْوَاجًا(۸) وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا(۹) وَّ جَعَلْنَا الَّیْلَ لِبَاسًا(۱۰) وَّ جَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا(۱۱) وَّ بَنَیْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا(۱۲) وَّ جَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا (۱۳) وَّ اَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا(۱۴) لِّنُخْرِ جَ بِهٖ حَبًّا وَّ نَبَاتًا(۱۵) وَّ جَنّٰتٍ اَلْفَافًا (۱۶)اِنَّ یَوْمَ الْفَصْلِ كَانَ مِیْقَاتًا(۱۷)(سورہ نباء :۶ تا ۱۶)

ترجمہ : کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا،اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ دیا،اور تمہیں (مَردوں اور عورتوں کے) جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا،اور تمہاری نیند کو باعث سکون بنایا،اور رات کو پردہ پوش ،اور دن کو معاش کا وقت بنایا،اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان قائم کیے،اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا کیا،اور بادلوں سے لگاتار بارش برسائی ،تاکہ اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی اور گھنے باغ اگائیں۔بے شک فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے۔

آیت :۹۔ اَلْحَآقَّةُ(۱) مَا الْحَآقَّةُ(۲) وَ مَااَدْرٰىكَ مَا الْحَآقَّةُ (۳) كَذَّبَتْ ثَمُوْدُ وَ عَادٌۢ بِالْقَارِعَةِ(۴) فَاَمَّا ثَمُوْدُ فَاُهْلِكُوْا بِالطَّاغِیَةِ(۵) وَ اَمَّا عَادٌ فَاُهْلِكُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَةٍ(۶) سَخَّرَهَا عَلَیْهِمْ سَبْعَ لَیَالٍ وَّ ثَمٰنِیَةَ اَیَّامٍ-حُسُوْمًا- فَتَرَى الْقَوْمَ فِیْهَا صَرْعٰى-كَاَنَّهُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ خَاوِیَةٍ(۷) فَهَلْ تَرٰى لَهُمْ مِّنْۢ بَاقِیَةٍ(۸)وَ جَآءَ فِرْعَوْنُ وَ مَنْ قَبْلَهٗ وَ الْمُؤْتَفِكٰتُ بِالْخَاطِئَةِ(۹) فَعَصَوْا رَسُوْلَ رَبِّهِمْ فَاَخَذَهُمْ اَخْذَةً رَّابِیَةً(۱۰) اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ حَمَلْنٰكُمْ فِی الْجَارِیَةِ(۱۱) لِنَجْعَلَهَا لَكُمْ تَذْكِرَةً وَّ تَعِیَهَا اُذُنٌ وَّاعِیَةٌ(۱۲) فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوْرِ نَفْخَةٌ وَّاحِدَةٌۙ(۱۳) وَّ حُمِلَتِ الْاَرْضُ وَ الْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَّاحِدَةً(۱۴) فَیَوْمَىٕذٍ وَّقَعَتِ الْوَاقِعَةُ(سورہ حاقہ:۱ تا ۱۵)

ترجمہ : یقینی طور واقع ہونے والی۔کیا ہے وہ یقینی طور پر واقع ہونے والی؟ اور تم کیا جانو کہ وہ یقینی طور پر واقع ہونے والی کیا ہے۔ثمود اور عاد نے اُس اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کو جھٹلایا۔تو ثمود ایک سخت حادثہ میں ہلاک کیے گئے۔اور عاد ایک بڑی شدید طوفانی آندھی سے تباہ کر دیے گئے۔اللہ تعالیٰ نے اُس کو مسلسل سات رات اور آٹھ دن اُن پر مسلط رکھا (تم وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہ وہاں اِس طرح پچھڑے پڑے ہیں جیسے وہ کھجور کے بوسیدہ تنے ہوں۔اب کیا اُن میں سے کوئی تمہیں باقی بچا نظر آتا ہے؟ اور اِسی خطائے عظیم کا ارتکاب فرعون اور اُس سے پہلے کے لوگوں نے اور الٹنے والی بستیوں نے کیا۔ان سب نے اپنے رب کے رسول کی بات نہ مانی تو اُس نے اُن کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا۔ جب پانی کا طوفان حد سے گزر گیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کر دیا تھاتاکہ اِس واقعہ کو تمہارے لیے ایک سبق آموز یادگار بنا دیں اور یاد رکھنے والے کان اس کی یاد محفوظ رکھیں ۔پھر جب ایک دفعہ صور میں پھونک مار دی جائے گی اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا۔اُس روز وہ ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا۔

آیت :۱۰۔ لَااُقْسِمُ بِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ(۱) وَ لَااُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ (۲) اَیَحْسَبُ الْاِنْسَانُ اَلَّنْ نَّجْمَعَ عِظَامَهٗ (۳) بَلٰى قٰدِرِیْنَ عَلٰى اَنْ نُّسَوِّیَ بَنَانَهٗ(۴) بَلْ یُرِیْدُ الْاِنْسَانُ لِیَفْجُرَ اَمَامَهٗ(۵) یَسْــٴَـلُ اَیَّانَ یَوْمُ الْقِیٰمَةِ (۶) فَاِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ(۷) وَ خَسَفَ الْقَمَرُ(۸) وَ جُمِعَ الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ(۹) یَقُوْلُ الْاِنْسَانُ یَوْمَىٕذٍ اَیْنَ الْمَفَرُّۚ(۱۰) كَلَّا لَا وَزَرَ (۱۱) اِلٰى رَبِّكَ یَوْمَىٕذِ ﹰالْمُسْتَقَرُّ (۱۲) یُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ یَوْمَىٕذٍۭ بِمَا قَدَّمَ وَ اَخَّرَ (۱۳) بَلِ الْاِنْسَانُ عَلٰى نَفْسِهٖ بَصِیْرَةٌ(۱۴) وَّ لَوْ اَلْقٰى مَعَاذِیْرَهٗ (سورہ قیامہ:۱ تا ۱۴)

ترجمہ : مجھے قیامت کے دن کی قسم ہے۔اور مجھے اُس جان کی قسم ہے جو بہت ملامت کرنے والا ہے۔کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے؟ ہم تو اس کی انگلیوں کی پور پور تک ٹھیک بنا دینے پر قادر ہیں ۔مگر انسان چاہتا یہ ہے کہ آگے بھی بد اعمالیاں کرتا رہے۔پوچھتا ہے ''آخر کب آنا ہے وہ قیامت کا دن؟'' پھر جب آنکھیں پتھرا جائیں گی اور چاند بے نور ہو جائے گا اور چاند سورج ملا کر ایک کر دیے جائیں گے۔اُس وقت یہی انسان کہے گا ''کہاں بھاگ کر جاؤں؟'' ہرگز نہیں، کوئی جائے پناہ نہ ہو گی ۔اُس روز تیرے رب ہی کے سامنے جا کر ٹھہرنا ہو گا۔اُس روز انسان کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا کرایا بتا دیا جائے گا بلکہ انسان خود ہی اپنے آپ کو خوب جانتا ہے،چاہے وہ کتنی ہی معذرتیں پیش کرے۔

آیت :۱۱۔ وَ الْمُرْسَلٰتِ عُرْفًا(۱) فَالْعٰصِفٰتِ عَصْفًا(۲) وَّ النّٰشِرٰتِ نَشْرًا(۳) فَالْفٰرِقٰتِ فَرْقًا(۴) فَالْمُلْقِیٰتِ ذِكْرًا(۵) عُذْرًا اَوْ نُذْرًا(۶) اِنَّمَا تُوْعَدُوْنَ لَوَاقِعٌ (۷) فَاِذَا النُّجُوْمُ طُمِسَتْ(۸) وَ اِذَا السَّمَآءُ فُرِجَتْ(۹) وَ اِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ(۱۰) وَ اِذَا الرُّسُلُ اُقِّتَتْ (۱۱) لِاَیِّ یَوْمٍ اُجِّلَتْ (۱۲) لِیَوْمِ الْفَصْلِ(۱۳) وَ مَااَدْرٰىكَ مَا یَوْمُ الْفَصْلِ (۱۴)وَیْلٌ یَّوْمَىٕذٍ لِّلْمُكَذِّبِیْنَ(۱۵)(سورہ مرسلٰت:۱ تا ۱۵)

ترجمہ : قسم ہے اُن (ہواؤں) کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں ،پھر طوفانی رفتار سے چلتی ہیں اور (بادلوں کو) اٹھا کر پھیلاتی ہیں پھر (اُن کو) پھاڑ کر جدا کرتی ہیں پھر (دلوں میں خدا کی) یاد ڈالتی ہیں ۔عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر۔جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے۔پھر جب ستارے ماند پڑ جائیں گے اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا اور پہاڑ غبار بنا کر اڑا دئیے جائیں گے اور رسولوں کی حاضری کا وقت آ پہنچے گا (اس روز وہ چیز واقع ہو جائے گی(کس دن کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟ فیصلے کے دن کے لیے اور تمہیں کیا خبر کہ وہ فیصلے کا دن کیا ہے؟ تباہی ہے اُس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔

آیت :۱۲۔ وَ اِنَّهٗ لَعِلْمٌ لِّلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُوْنِؕهٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ وَ لَا یَصُدَّنَّكُمُ الشَّیْطٰنُ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ (سورہ زخرف :۶۱ تا ۶۲)

ترجمہ : اور وہ دراصل قیامت کی ایک نشانی ہے، پس تم اُس میں ہرگز شک نہ کرو اور میری بات مان لو، یہی سیدھا راستہ ہے۔ ایسا نہ ہو کہ شیطان تم کو اُس سے روک دے ،بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔





متعلقہ عناوین



وجود باری تعالیٰ کی نشانیاں ایمان باللہ وحدانیتِ باری تعالیٰ بعث بعد الموت کے دلائل قرآن مجید کی حقانیت زندگی اور موت کا مقصد راہ حق میں صبر اور اس کا بدلہ دنیا اور آخرت آیات رحمت عظمت مصطفیٰ ﷺ عظمت اہل بیت عظمت صحابہ



دعوت قرآن