لباس کے احکام ومسائل



سوال: عورتوں کے لئے اعلیٰ اور خوب عمدہ قسم کا لباس پہننا جائز ہے یا ناجائز؟

جواب: عورت ہو یا مرد اس کے لئے اعلیٰ سے اعلیٰ اور ہر قسم کے عمدہ ترین لباس پہننا جائز ہے بشر طیکہ تکبر اور فخر کے طور پر نہ پہنے۔حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایاکہ:تو جو چاہے کھا،اور تو جو چا ہے پہن،جب تک کہ دو باتیں نہ ہوں ،اسراف{یعنی فضول خرچی}اور تکبر{یعنی گھمنڈ اور فخر}۔{صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب:۷۷}
اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا کہ:جس نے شہرت کا لباس پہنا{یعنی بطورتکبر کے اعلیٰ اور عمدہ لباس پہنا }تو اللہ تعالی اُسے قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائے گا۔{سنن ابی داود،حدیث:۴۰۲۹}
نیز حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ایک شخص نے عر ض کیا :یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،کسی کو یہ پسند ہوتا ہے کہ اس کے کپڑے اچھے ہوں اور جوتے اچھے ہوں {یعنی کیا یہ بھی تکبر ہے؟}آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:اللہ جمیل یعنی خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند فر ماتا ہے۔تکبر نام ہے حق سے سر کشی کرنےکا اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کا۔{صحیح مسلم،حدیث:۹۱}

سوال: عورتوں کے لئے "ریشم"کے کپڑے پہننا کیسا ہے؟

جواب: عورتوں کے لئے ریشم کے کپڑے پہننا جائز ہے۔چنانچہ آقائے کریم علیہ الصلاۃ والتسلیم نے ارشاد فر مایا کہ: ریشم اورسونا میری امت کے مردوں کے لئے حرام کیا گیا اور عورتوں کے لئے حلال۔{جامع تر مذی،حدیث:۱۷۲۰}

سوال: کچھ عورتیں مردانہ لباس پہنتی ہیں جیسے پینٹ،شرٹ،ٹی شرٹ وغیرہ اس کا کیا حکم ہے؟

جواب: ہر وہ لباس جس سے مردوں کی مشابہت ہو ،عورتوں کے لئے سخت ناجائز وحرام اور گناہ ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن مردوں پر لعنت فر مائی جو عورتوں کے لباس پہنتے ہیں اور اُن عورتوں پر لعنت فر مائی جو مردوں جیسا لباس پہنتی ہیں۔{صحیح بخاری،حدیث:۵۸۸۵}

سوال: کچھ عورتیں بہت ہی باریک کپڑ ے پہنتی ہیں اور کچھ کے کپڑے تو موٹے ہوتے ہیں لیکن چُست اتنا ہوتا ہے کہ بدن کا اُتار چڑھاؤبالکل ظاہر ہوتا ہے ،اس کے بارے میں شریعت اسلامیہ کا کیا حکم ہے؟

جواب:باریک اور چُست کپڑ ے پہننا جس سے بدن کا اُتار چڑ ھاؤظاہر ہو سخت ناجائزوگناہ اور موجب عذاب الٰہی ہے۔حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ :حضرت اسماء ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں باریک کپڑے پہنے ہوئے آئیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ پھیر لیا اور ارشاد فر مایا:اےاسماء!جب عورت بالغ ہوجائے تو اس کے بدن کا کوئی حصہ دِکھائی نہیں دینا چاہئے سوائے منہ اور ہتھیلی کے۔{سنن ابوداود، حدیث :۴۱۰۴} اور چُست کپڑا پہننے والی عورتوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ:وہ کپڑےپہن کے بھی ننگی ہیں۔اور مزید ایسی عورتوں کے بارے میں ارشاد فر مایاکہ:وہ راہِ حق سے ہٹی ہوئی ہیں اور دوسروں کو راہِ حق سے ہٹانے والی ہیں ،ایسی عورتیں جنت میں نہ داخل ہوں گی بلکہ اس کی خوشبو بھی نہ پائیں گی حالانکہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت تک جائے گی۔{صحیح مسلم ،حدیث:۲۱۲۸}۔{اللہ تعالیٰ ہماری بہنوں کو صحیح راستہ اپنانے کی توفیق عطا فر مائے اور اپنے عذاب سے بچائے}

سوال: مسلمان عورتوں کےلئے ساڑی پہننا کیسا ہے؟

جواب: ساڑی اگر اس طرح پہنی جائے کہ بے پردگی نہ ہو تو یہ فی نفسہ جائز ہے لیکن وہ علاقے جہاں پر ساڑی پہننا خاص ہندو عورتوں کی نشانی ہے وہاں مسلمان عورتوں کے لئے ساڑی پہننا ہر گز جائز نہیں ہے ۔کیو نکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:جو جس قوم سے مشابہت اختیار کرتی ہیں وہ بھی اسی میں سے ہیں ۔لیکن وہ علاقے جہاں ساڑی خاص ہندو عورتوں کی نشانی نہیں ہے بلکہ سبھی عورتیں پہنتی ہیں اور اس کی وجہ سے مسلمان اور ہندو میں فر ق نہیں کیا جاتا ان جگہوں پر ساڑی اور جمپھل اس طرح سے پہننا کہ بدن کا کوئی حصہ کھلا نہ رہے جائز ہے۔





متعلقہ عناوین



نماز کا مکمل طریقہ وضو اور غسل کے مسائل نماز کے مسائل حیض اور نفاس کے مسائل استحاضہ کے مسائل زیب وزینت کے مسائل نکاح اور طلاق کے مسائل متفرق مسائل عدت کے مسائل حج وعمرہ کے مسائل زیورات کی زکوٰۃ کے مسائل پردہ کے مسائل



دعوت قرآن