بھائی ، سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں



شریعت مصطفی ﷺ کے اعتبار سے ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ۔اور ایک اچھا بھائی وہی ہے جو اپنے بھائی ہونے کا حق ادا کرتا ہے ۔حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے خود ان حقوق کو ادا فر مایا۔چنانچہ آپ ﷺ کے اپنے سگے بھائی تو نہ تھے مگر جب آپ نے اپنے چچا زاد بھائی حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کو تنگی میں دیکھا تو آپ ﷺ نے اپنے چچا ابو طالب سے درخواست کرکے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پرورش کی ذمہ داری اپنے سر لے لی اور نہایت احسن طریقے سے آپ ﷺ نے ان کی پرورش فر مائی ۔ [ضیاء النبی،جلد دوم،صفحہ: ۲۲۹،۲۳۰]
اور اپنی امت کو بھی اپنے بھائیوں کے ساتھ ہمدردی ،پیار، محبت اور الفت کرنے اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنے کاپا کیزہ درس دیا۔ذیل میں آپ ﷺ کی ان پاکیزہ تعلیمات میں سے کچھ ہم اپنے دینی بھائیوں کی نذر کرتے ہیں ،پڑھئے اور عمل کیجئے۔
حدیث ۱: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا:ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ،نہ وہ اس پر ظلم کرتا ہے ،اور نہ اسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے ،جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت کو پوری فر ماتا ہے ، اور جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی کوئی دنیاوی مشکل حل کرتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل فر مائے گا۔اور جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے عیوب کو چھپاتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے عیوب کو چھپائے گا۔[بخاری،کتاب المظالم،حدیث:۲۳۱۰،مسلم،کتاب البر والصلۃ ،باب تحریم الظلم،حدیث: ۱۹۹۶]
حدیث ۲: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا:جو شخص کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دور کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کے د ن کی مشکلات میں سے کو ئی مشکل دور فر مائے گا ،جو شخص دنیا میں کسی تنگ دست کے لئے آسانی پیدا کرے گا اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کے لئے آسانی پیدا فر مائے گا ،اور جو شخص دنیا میں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پوشی فر مائے گا۔اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے۔ [مسلم،کتاب الذکر والدعا،حدیث:۲۶۹۹، [ترمذی،حدیث:۱۴۲۵،ابوداؤد،۴۹۴۶]
حدیث ۳: حضرت عبد اللہ بن عمر اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما ،دونوں روایت کرتے ہیں کہ: حضور نبی اکرم ﷺ نے فر مایا:جو شخص اپنے مسلمان بھائی کے کام کے سلسلے میں چلتا ہے یہاں تک کہ اسے پورا کردیتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس پر پانچ ہزار (اور دوسری روایت میں ہے کہ)پچھتر(۷۵) ہزار فر شتوں کا سایہ کر دیتا ہے ۔وہ فرشتے اس کے لئے اگر دن ہوتو رات ہونے تک اور رات ہو تو دن ہونے تک دعائیں کرتے رہتے ہیں اور اس پر رحمت بھیجتے رہتے ہیں ۔اور اس کے اٹھنے والے ہر قدم کے بدلے اس کے لئے نیکی لکھی جاتی ہے اور اس کے رکھنے والے ہر قدم کے بدلے اس کا ایک گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔[شعب الایمان للبیہقی،حدیث:۷۶۶۹،المعجم الاوسط للطبرانی ، حدیث: ۴۳۹۶]
حدیث ۴: حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا:تمہارا اپنے مسلمان بھائی کے لئے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔[ترمذی،حدیث: ۱۹۵۶]
حدیث ۵: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسو ل اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا :تم میں سے کوئی اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لئے وہی چیز نہ پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے[بخاری ،حدیث :۱۳،مسلم،حدیث: ۴۵ ]
حدیث ۶: رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا کہ:اے یزید بن اسد! کیا تم جنت پسند کرتے ہو؟انہوں نے کہا:ہاں ،یا رسول اللہ !آپ ﷺ نے فر مایا:تو اپنے مسلمان بھائی کے لئے وہی چیز پسند کرو جو اپنے لئے کرتے ہو۔[المستدرک للحاکم،حدیث: ۷۳۱۳]
حدیث ۷: حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا کہ:کسی مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ (بلا عذر شرعی کے)اپنے بھائی کوتین دن سے زیادہ چھوڑے رکھے ۔جب دونوں ملاقات کرے تو یہ اِدھر منہ گھومالے اور وہ اُدھر منہ پھیر لے۔اُن دونوں میں اچھا وہ ہے جو پہلے سلام کرے۔[صحیح مسلم،حدیث: ۲۵۶۰]
اور آپ ﷺ نے فرمایا کہ:جس نے اپنے بھائی سے ایک سال تک قطع تعلق کئے رکھا تو گویا اس نے اس کو قتل کیا۔[المستدرک للحاکم،البر والصلۃ،حدیث: ۷۲۹۲]
حدیث ۸: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا مومن اپنے بھائی کا آئینہ ہے جب وہ اس میں کوئی برائی دیکھتا ہے تو اس کی اصلاح کر دیتاہے۔[الادب المفرد،للامام بخاری،حدیث:۲۳۸،کتاب الزھد للامام ابن مبارک،حدیث: ۱۳۷۸،تر مذی،حدیث: ۱۹۲۹] حدیث ۹: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ :حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا:اپنے بھائی کی مدد کرو چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم،ایک شخص نے عرض کیا :یارسول اللہ ﷺ!اگر وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا ،لیکن مجھے یہ بتا یئے کہ جب وہ ظالم ہو تو میں اس کی مدد کس طرح کروں؟آپ ﷺ نے فرمایا:اسے ظلم کرنے سے روک کر۔(یعنی اسے ظلم کرنے سے روکو) کیونکہ یہ بھی اس کی مدد ہے۔[بخاری،کتاب المظالم،حدیث:۲۳۱۱،مسلم،۲۵۸۴،ترمذی،حدیث: ۲۲۵۵]
حدیث ۱۰: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺنے ارشاد فر مایا:مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس سے خیانت کرتا ہے اور نہ اس سے جھوٹ بولتا ہے اور نہ اسے ذلیل کرتا ہے ہر مسلمان پر دوسرے مسلمان کی عزت اس کامال اور اس کا خون حرام ہے ۔(آپ ﷺ نے دل کی طرف اشارہ کر کے فر مایا)تقویٰ یہاں ہے،کسی انسان کے برے ہونے کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ اپنے کسی مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔[ترمذی،کتاب البر والصلۃ،باب ماجاء فی شفقۃ المسلم علی المسلم،حدیث: ۱۹۲۷]
آج کے اس بے ہنگم دور میں جب کہ ہر بھائی اپنے بھائی کے خون کا پیاسا بنا ہوا ہے ،اور دوسرے کو ذلیل ورسوا کر نے کے درپئے نظر آرہاہے ۔بات بات میں لڑائی جھگڑا،گالی گلوج کر رہاہے ،بھائی کا حق مارنا دلچسپ مشغلہ بن چکاہے ۔جس کی وجہ سے پورا معاشرہ ایک عجیب درد وکرب سے کراہ رہاہے ۔ایسی صورت میں اگر بھائیوں کو ان مشکلات اور الجھنوں سے کوئی نکال سکتا ہے تو وہ صرف مصطفی جان رحمت ﷺ کی سیرت طیبہ اور آپ ﷺ کی پاکیزہ تعلیمات ہے۔



متعلقہ عناوین



بیٹا ،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں باپ،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں شوہر،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں مالک،سیرت مصطفیﷺ کے آئینے میں رشتہ دار ،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں پڑوسی،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مہمان اور میزبان،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مسافر،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مدد اور تعاون،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں کسب و تجارت،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں دعوت وتبلیغ، سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں ادائیگئی حقوق،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں



دعوت قرآن