روزہ کی اہمیت وفضیلت



روزے کی فضیلت و اہمیت دیگر عبادات کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ اور بے حساب ہے اس طرح سے کہ انسان کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے جبکہ روزہ کا اجر خود اﷲتعالیٰ عطا کرتا ہے۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اﷲتعالیٰ فرماتا ہے :
کُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ إِلَّا الصِّيَامَ، فَإِنَّهُ لِي وَأنَا اَجْزِيْ بِهِ.
ابن آدم کا ہر عمل اس کے لئے ہے سوائے روزے کے۔ پس یہ (روزہ) میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا۔[بخاری، کتاب الصوم، حدیث: ۱۹۰۴]
روزہ دار کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بے انتہا اجرو ثواب کے ساتھ ساتھ کئی خوشیاں بھی ملیں گی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا : إِذَا أفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ فَرِحَ بِصَوْمِهِ.
روزہ دار کے لئے دو خوشیاں ہیں جن سے اسے خوشی ہوتی ہے : افطار کرے تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو روزہ کے باعث خوش ہوگا۔[بخاری، کتاب الصوم، حدیث: ۱۹۰۴]
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ
قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! روزہ دار کے منہ کی بُو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔[صحیح مسلم،کتاب الصیام ،باب فضل الصیام ،حدیث: ۱۱۵۱]
روزہ کی بے انتہااہمیت وفضیلت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ نے جب بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ: یا رسول اللہ ﷺ! مجھے کسی ایسی چیز کا حکم دیجئے جس سے مجھے اللہ تعالیٰ نفع پہونچائے۔توآپ ﷺ نے فرمایا: عَلَيْكَ بِالصِّيَامِ فَإِنَّهُ لاَ مِثْلَ لَهُ روزہ کو اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ اس کی طرح کوئی عمل نہیں ہے۔[سنن نسائی،کتاب الصیام ،باب ذکر الاختلاف علی محمد بن ابی یعقوب ،حدیث: ۲۲۲۱]
روزہ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ایک موقع پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ ، كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ۔
روزہ جہنم سے بچانے والی ڈھال ہے ،جس طرح لڑائی میں [دشمن کے وار سے بچنے کے لئے] تم میں سے کسی کی ڈھال ہوتی ہے۔ [ابن ماجہ،کتاب الصیام ،باب ماجاء فی فضل الصیام،حدیث: ۱۶۳۹]
اس کے علاوہ روزہ کے بے شمار فضائل وبرکات ہیں ۔مگر یہ فضائل وبرکات صرف انہیں خوش نصیب بندوں کے حصے میں آتی ہیں جو اللہ کی خوشنودی کے لئے کھاناپینا چھوڑنے کے ساتھ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر منع کی ہوئی باتوں کو چھوڑ دیتے ہیں اور تقویٰ اختیار کرتے ہیں ۔خود کو جھوٹ،غیبت ، چغلخوری اور مکر وفریب وغیرہ سے بچاتے ہیں۔اس کے برعکس وہ لوگ جو روزہ رکھ کے بھی خود کو غلط کاموں سے روک نہیں پاتے ان کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:
ربَّ صائمٍ ليسَ لَه من صيامِه إلَّا الجوعُ۔
بہت سے روزہ دار ایسے ہیں جن کو روزہ سے بھوک کے علاوہ کچھ حاصل نہیں ہوتا ہے۔[ابن ماجہ،کتاب الصیام،حدیث:۱۶۹۰]
اور ایک دوسری حدیث میں فرمایا کہ:
مَنْ لَمْ يَدَعْ قَوْلَ الزُّورِ وَالْعَمَلَ بِهِ فَلَيْسَ لِلَّهِ حَاجَةٌ بِأَنْ يَدَعَ طَعَامَهُ وَشَرَابَهُ
جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑے تو اللہ تعالیٰ کو کوئی پرواہ نہیں کہ اس نے کھانا پینا چھوڑ دیا ہے۔[ترمذی،کتاب الصیام،حدیث:۷۰۷]



متعلقہ عناوین



عظمتِ رمضان روزہ کی نیت کے مسائل روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتاہے؟ روزہ کن چیزوں سے نہیں ٹوٹتا ہے؟ روزہ کن چیزوں سے مکروہ ہو جاتاہے؟ کن صورتوں میں صرف قضا ہے؟ کن صورتوں میں قضا اور کفارہ دونوں ہے؟ روزہ میں کن لوگوں کے لئے رخصت ہے؟ روزہ کے فدیہ کے مسائل سحری وافطاری کے مسائل شب قدر کا بیان اعتکاف کے مسائل نفلی روزوں کا بیان



دعوت قرآن