روزہ کے فدیہ کے مسائل



مسئلہ: ایسے بوڑھے مر د یا بوڑھی عورتیں جنہیں شریعت میں شیخ فانی کہا جاتا ہے۔ یعنی وہ بوڑھے جن کی عمر اب ایسی ہوگئی کہ اب روز بروز کمزور ہی ہوتا جائے گا۔ جب وہ روزہ رکھنے سے عاجز ہو یعنی نہ اب رکھ سکتا ہے نہ آئندہ اس میں اتنی طاقت آنے کی امید ہے کہ روزہ رکھ سکے گا۔ تو اب اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے۔ البتہ اسے حکم ہے کہ ہرروزہ کے بدلے میں فدیہ دے۔
مسئلہ: اگر ایسا بوڑھا یا بوڑھی ، گرمیوں میں گرمی کے سبب روزہ نہیں رکھ سکتا مگر جاڑوں میں رکھ سکے گا تو اب روزے افطار کرے یعنی چھوڑ دے۔ البتہ ان روزوں کے بدلے میں روزے جاڑوں میں رکھنا فرض ہے۔ ر وزوں کا فدیہ نہیں دے سکتے۔
مسئلہ: کمزوری یعنی روزہ رکھنے کی طاقت نہ ہونا ایک تو واقعی ہوتا ہے اورایک کم ہمتی سے ہوتا ہے۔ کم ہمتی کا کچھ اعتبار نہیں۔ اکثر اوقات شیطان دل میں ڈالتا ہے کہ ہم سے یہ کام ہر گز نہ ہو سکے گا۔ اور کریں گے تو مر جائیں گے۔ پھر جب خدا پر بھروسہ کرکے کیا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ادا کرادیتا ہے۔ کچھ بھی نقصان نہیں پہنچتا۔ معلوم ہو اکہ وہ شیطان کا دھوکا تھا۔ ۷۵برس کی عمر میں بہت لوگ روزے رکھتے ہیں۔ ہاں ایسے لوگ بھی ہوسکتے ہیں۔ کہ کمزوری کے باعث ستر برس ہی کی عمر میں روزنہ رکھ سکیں۔ تو شیطان کے وسوسوں سے بچ کر خوب صحیح طور پر جانچنا چاہیے۔ ایک بات تو یہ ہوئی۔
دوسری بات یہ ہے کہ ان میں بعض کو گرمیوں میں روزہ رکھنے کی طاقت واقعی نہیں ہوتی۔ مگر جاڑوں میں رکھ سکتے ہیں۔ یہ بھی کفارہ نہیں دے سکتے۔ بلکہ گرمیوں میں قضا کر کے جاڑوں میں روزے رکھنا ان پر فرض ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ ان میں بعض لگاتار مہینے بھر کے روزے نہیں رکھ سکتے مگر ایک دو دن بیچ میں ناغہ کرکے رکھ سکتے ہیں تو جتنے رکھ سکیں اتنے رکھنا فرض ہے ۔ جتنے قضا ہو جائیں جاڑوں میں رکھ لیں۔
چوتھی بات یہ ہے کہ جس جوان یا بوڑھے کو کسی بیماری کے سبب ایسا ضعف (کمزوری) ہو کہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔ انہیں بھی کفارہ (فدیہ) دینے کی اجازت نہیں۔ بلکہ بیماری جانے کا انتظار کریں۔ اگر قبل شفا موت آجائے تو اس وقت کفارہ کی وصیت کر دیں۔
غرض یہ ہے کہ روزہ کا فدیہ اس وقت ہے کہ روزہ نہ گرمی میں رکھ سکیں نہ جاڑے میں نہ لگا تار نہ متفرق۔ اور جس عذر کے سبب طاقت نہ ہو اس عذر کے جانے کی امید نہ ہو جیسے وہ بوڑھا کہ بڑھاپے نے اسے ضعیف کر دیا کہ متواتر روزے متفرق کرکے جاڑے میں بھی نہیں رکھ سکتا تو بڑھاپا تو جانے کی چیز نہیں ایسے شخص کو فدیہ کا حکم ہے۔
بعض جاہلوں نے یہ خیال کر لیا ہے کہ روز ہ کا فدیہ ہر شخص کے لیے جائز ہے جب کہ روزے میں اسے تکلیف ہو۔ ایسا ہر گز نہیں۔ فدیہ صرف شیخ فانی کے لیے رکھا گیا ہے جیسا کہ ابھی اوپر تفصیل سے گزرا ۔
مسئلہ: شیخ فانی پر ہر روزے کے بدلے میں جو فدیہ واجب ہے وہ یہ ہے کہ ہر روزے کے بدلے میں صدقہ فطر کی مقدار مسکین کو دے دے یا دونوں وقت اسے پیٹ بھر کھانا کھلاوے۔
مسئلہ: فدیہ میں یہ اختیار ہے کہ شروع رمضان ہی میں پورے رمضان کا ایک دم فدیہ دے دے یا آخر میں دے۔ اور اس میں تملیک شرط نہیں ۔ بلکہ اباحت بھی کافی ہے کہ مسکین کو دونوں وقت پیٹ بھر کھانا کھلا دے۔ اور یہ بھی ضروری نہیں کہ جتنے فدیے ہوں اتنے ہی مساکین کو دے۔ بلکہ ایک مسکین کو کئی فدیے دئیے جاسکتے ہیں۔
مسئلہ: فدیہ کے مستحق وہی لوگ ہیں جو زکوٰۃ و صدقہ فطر کے مستحق ہیں۔
مسئلہ: اگر فدیہ دینے کے بعد اتنی طاقت آگئی کہ آدمی روزے رکھ سکتا ہے تو جو فدیہ دے چکا ۔ وہ صدقہ نفل ہو گیا۔ ثواب پائے گا۔ لیکن اب حکم ہے کہ ان روزوں کی قضا رکھے۔



متعلقہ عناوین



عظمتِ رمضان روزہ کی اہمیت وفضیلت روزہ کی نیت کے مسائل روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتاہے؟ روزہ کن چیزوں سے نہیں ٹوٹتا ہے؟ روزہ کن چیزوں سے مکروہ ہو جاتاہے؟ کن صورتوں میں صرف قضا ہے؟ کن صورتوں میں قضا اور کفارہ دونوں ہے؟ روزہ میں کن لوگوں کے لئے رخصت ہے؟ سحری وافطاری کے مسائل شب قدر کا بیان اعتکاف کے مسائل نفلی روزوں کا بیان



دعوت قرآن