کن صورتوں میں قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوتا ہے



قاعدہ: روزہ کے منافی جو امور ہیں۔ جب ظاہری اور معنوی دونوں صورتوں میں جمع ہو جائیں۔ تو یہ جرم ، شر یعت میں پورا جرم مانا جاتا ہے۔ اور روزہ کا کفارہ لازم آتا ہے۔ اور اگر ایک چیز مثلاً صورت افطار پائی جائے اور دوسری چیز یعنی معنوی افطار نہ پائی جائے تو اسے جرم ناقص کہا جاتا ہے۔ اور اس صورت میں صرف قضا لازم آتی ہے۔
وضاحت: صورۃ افطار یا افطار صوری و ظاہری یہ ہے کہ کوئی دو ا یا غذا یا اس کے مفید مطلب کوئی چیز منہ کی راہ سے حلق کے نیچے اترے جسے عربی میں ابتلاع کہتے ہیں یعنی نگلنا۔
اور معنی افطار یا افطار معنوی و باطنی یہ ہے کہ پیٹ میں کسی اور ذریعہ سے ایسی چیز پہنچ جائے جس میں اصلاح بدن ہو یعنی دوا اور غذا یا کوئی اور نفع رساں چیز ۔ لہٰذا منہ کے راستے اگر گھاس ، کنکر یا پتھر و غیرہ نگل گیا تو یہ صورۃ افطار ہے۔ معنی نہیں کیونکہ یہ چیزیں نہ دوا ہیں نہ غذا اور نہ نفع رساں ۔ اور اگر دوا یا غذا وغیرہ منہ کے علاوہ کسی اور ذریعہ سے جسم انسانی میں پہنچائی جائے اور وہ پیٹ یا دماغ تک پہنچ جائے تو یہ معنی افطار ہے۔
اسی طرح ایک صوری و ظاہری جماع ہے یعنی ایک کی شرمگاہ کا دوسرے کی شرمگاہ میں داخل ہونا اور ایک معنوی جماع ۔ یعنی انزال ہو جاناجب کہ شہوت کے ساتھ ہو مثلاً عورت کا بوسہ لیا اسے چھو ا یا چمٹا یا اور انزال ہو گیا تو یہ صوری جماع نہیں بلکہ معنوی جماع ہے۔
تو کفارہ اس وقت لازم آتا ہے جب روزہ کو فاسد کرنے والی چیزیں صوری اور معنوی دونوں طرح پائی جائیں اور اگر ایک موجود ہے دوسری نہیں کفارہ لازم نہ آئے گا صرف قضا لازم آئے گی۔
نوٹ: کفارہ لازم ہونے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ روزہ توڑنے کے بعد کوئی ایسا امر واقع نہ ہوا ہو جو روزہ کے منافی ہے۔ یا بغیر اختیار ایسا امر نہ پایا گیا ہو جس کی وجہ سے روزہ افطار کرنے یا چھوڑ دینے کی اجازت ہوتی۔ مثلا ً عورت کو اسی دن میں حیض یا نفاس آ گیا۔ یا روزہ توڑنے کے بعد اسی دن ایسا بیمار ہو گیا جس سے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے تو کفارہ ساقط ہے اور سفر سے ساقط نہ ہوگا۔ کہ یہ اختیاری امر ہے یوں ہی اگر اپنے آپ کو زخمی کر لیا اور حالت یہ ہوگئی کہ روزہ نہیں رکھ سکتا تو کفارہ ساقط نہ ہو گا۔
مسئلہ: رمضان میں روزہ دار عاقل بالغ مقیم نے روزہ رمضان کی نیت ادا سے روزہ رکھا اور کسی آدمی کے ساتھ جو قابل شہوت ہے اس کے آگے یا پیچھے کے مقام سے جماع کیا تو اس صورت میں انزال شرط نہیں۔ صرف و خول حشفہ (سپاری کے غائب ہو جانے) پر کفارہ لازم آجائے گا کہ انزال کا سبب قوی پا یا گیا انزال ہو یا نہ ہو۔
مسئلہ: اگر روزے دار نے کوئی دوا یا غذا کھائی یا پانی پیا یا کوئی چیز لذت کے لیے کھائی پی، یا ایسی چیز پی جس کی طرف طبیعت کا میلان ہے اور طبیعت اس کی خواہش رکھتی ہے مثلا حقہ، بیڑی سگریٹ ، تمباکو ، تو کفارہ لازم آئے گا ور نہ نہیں۔
مسئلہ: روزہ دار نے اگر کوئی ایسا فعل کیا جس سے افطار کا گمان نہ ہوتا ہو اور اس نے یہ گمان کرکے کہ روزہ ٹوٹ گیا ہے قصداً کھا پی لیا مثلا ً فصد لیا یا انجکشن لگوایا یا اپنی آنکھوں میں سرمہکا جل لگا یا عورت کو چھوا یا بوسہ لیا یا ساتھ لٹایا۔ مگر ان صورتوں میں انزال نہ ہوا۔ اب ان افعال کے بعد قصداً کھا پی لیا تو ان سب صورتوں میں روزہ کی قضااور کفارہ دونوں لازم ہیں۔
مسئلہ: مٹی کھانے سے کفارہ واجب نہیں۔ مگر وہ مٹی جس کے کھانے کی اسے عادت ہے کھائی تو کفارہ واجب ہے۔ جیسا کہ عموماً عورتیں ملتانی مٹی یا چولہے کی بھٹ کھاتی ہیں۔ اگرچہ یہ سخت نقصان دہ بھی ہے۔ یوں ہی گل ارمنی کھائی تو خواہ اسے عادت ہو یا نہ ہو کفارہ لازم آئے گا کیونکہ یہ دوا ہے اور کوئی چیز دوا یا غذا کھانے سے کفارہ لازم ہو جاتا ہے۔
مسئلہ: کچا گوشت کھایا اگرچہ مردار کا ہو تو کفارہ لازم ہے مگر جب کہ گوشت کچا خواہ پکا سڑ گیا ہو یا اس میں کیڑے پڑگئے ہوں تو کفارہ نہیں۔
مسئلہ: اپنے کسی معظم دینی کے منہ کا لقمہ یا اس کا لعاب دہن (تھوک) تبرک کے لیے کھا پی لیا تو بھی کفارہ لازم ہے۔ ہاں کسی اور کا تھوک نگل گیا یا اپنا لعاب تھوک کر چاٹ لیا تو اس صورت میں کفارہ نہیں مگر یہ سخت قابل نفرت حرکت ہے۔
مسئلہ: نمک اگر تھوڑا کھایا جیسا کہ عموماً استعمال کیا جاتا ہے تو کفارہ لازم ہے اور زیادہ کھا یا تو کفارہ نہیں۔
مسئلہ: کسی نے خود اپنے منہ سے نوالہ نکال کر کھا لیا یادوسرے نے نوالہ چبا کر دیا تو کفارہ نہیں۔ بشرطیکہ اس دوسرے کے چبائے ہوئے کو لذت یا بطور تبر ک نہ کھائے ورنہ کفارہ لازم آئے گا۔
مسئلہ: سحری کا نوالہ منہ میں تھا کہ صبح طلوع ہوگئی یا بھول کر کھا رہا تھا ۔ نوالہ منہ میں تھا کہ یاد آگیا اور نوالہ نگل گیا تو دونوں صورتوں میں کفارہ واجب ہے۔ مگر جب منہ سے نکال کر پھر کھایا ہو تو صرف قضا واجب ہوگی۔ کفارہ نہیں۔
مسئلہ: کچے چاول، باجرا، جوار، مسور ، مونگ کھائی تو کفارہ نہیں۔ یہی حکم کچے جو کا ہے اور بھنے ہوئے ہوں کہ لوگ رغبت سے اسے کھاتے ہیں۔ جیسے بھنے ہوئے گیہوں یا مکا کی کھیلیں تو کفارہ لازم ہے۔ اسی طرح بالوں میں سے ہرے دانے نکال کر کھائے جیسا کہ چنے مٹہ کے دانے تو بھی کفارہ لازم ہوگا۔
مسئلہ: کسی کی غیبت کی یا تیل لگایا یا پھر یہ گمان کر لیا کہ روزہ جاتا رہا۔ یا کسی عالم ہی نے روزہ جانے کا فتویٰ دے دیا اب اس نے کھا پی لیا جب بھی کفارہ لازم ہے۔
مسئلہ: بھول کر کھایا پیا یا جماع کیایا اسے قے آئی اور ان سب صورتوں میں اسے معلوم تھا کہ روزہ نہیں گیا۔ پھر اس کے بعد کھا پی لیا تو کفارہ لازم نہیں کہ روزہ کی حالت میں یہ چیزیں درحقیقت روزہ توڑ دیتی ہیں تو روزہ کھولنے یا توڑنے کے لیے گمان کا یہ جائز محل ہے تو شبہ کی وجہ سے کفارہ نہیں۔ اور اگر احتلام ہو اور اسے معلوم تھا کہ روزہ نہ گیا پھر کھا لیا تو کفارہ لازم ہے ورنہ نہیں۔



متعلقہ عناوین



عظمتِ رمضان روزہ کی اہمیت وفضیلت روزہ کی نیت کے مسائل روزہ کن چیزوں سے ٹوٹ جاتاہے؟ روزہ کن چیزوں سے نہیں ٹوٹتا ہے؟ روزہ کن چیزوں سے مکروہ ہو جاتاہے؟ کن صورتوں میں صرف قضا ہے؟ روزہ میں کن لوگوں کے لئے رخصت ہے؟ روزہ کے فدیہ کے مسائل سحری وافطاری کے مسائل شب قدر کا بیان اعتکاف کے مسائل نفلی روزوں کا بیان



دعوت قرآن