مالک،سیرت مصطفیﷺ کے آئینے میں



ایک اچھا اور عمدہ مالک ہونے کی حیثیت سے ہمارا سلوک اپنے خادموں اور نوکروں کے ساتھ کیسا ہونا چاہئے۔اس بارے میں نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ ہمارے لئے بہترین نمونہ عمل اور آپ کی تعلیمات بہترین ہدایت ہے
آپ ﷺکا اپنے خادموں کے ساتھ سلوک: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : میں دس سال رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں رہا ،خدا کی قسم آپ نے کبھی مجھے اُف تک نہ کہااور نہ کبھی یہ کہا کہ تم نے فلاں کام کیوں نہیں کیا ؟ یا فلاں کام کیوں کیا؟۔[مسلم، کتاب الفضائل،باب کان رسول اللہ ﷺ احسن الناس خلقا،حدیث: ۲۳۰۹]
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ : رسول اللہ ﷺ کے اخلاق سب سے اچھے تھے ،آپ نے ایک دن مجھے کسی کام سے بھیجا ،میں نے کہا :خدا کی قسم! میں نہیں جاؤں گا ،حالانکہ میرے دل میں تھا کہ حضور ﷺمجھے جس کام سے بھیج رہے ہیں وہ کرنے میں ضرور جاؤں گا،میں چلا گیا یہاں تک کہ میں بازار میں کھیلنے والے چند لڑکوں کے پاس سے گزرا تو میں کھیلنے میں مشغول ہوگیا ،جب تاخیر ہوئی تو حضور ﷺ ان کی تلاش میں نکلے کھیلتا ہو ا پایا تو شفقت سے پیچھے سے ان کی گدی پکڑلی ۔حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ جب میں نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا تو آپ مسکرا رہے تھے ،آپ نے فر مایا:اے انس ! کیا تم وہاں گئے تھے جہاں میں نے کہا تھا ؟ میں نے کہا: جی! میں ابھی جارہاہوں ،یارسول اللہ ﷺ!۔[مسلم،کتاب الفضائل ۔حدیث: ۲۳۱۰]
حضور ﷺ نے نہ ان کو ڈانٹ پلائی،نہ سزا دی بلکہ مسکرا کر شفقت و محبت کے موتی لٹا دیئے ،خادموں کے ساتھ اس قسم کا سلوک اور ایسا انداز خادموں کے دل میں آقا کی محبت پیدا کرتاہے ۔اور ان کو فر مانبرادری پر ابھارتا ہے مگر اکثر لوگ اس راز سے ناواقف ہیں ۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: رسول اللہ ﷺنے جہاد کے علاوہ کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے نہ مارا،نہ کسی خادم(نوکر)کو مارا اور نہ ہی کسی عورت کو۔[شمائل ترمذی۔ص: ۵۹۶]
حضور علیہ الصلاۃ والسلام کا اپنے خادموں اورماتحتوں پر شفقت و محبت کا اندازہ اس واقعہ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے ، حضرت زید بچپنے میں اپنے والدین سے بچھڑ گئے اور غلام کی صورت میں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے دربار تک پہنچے ۔ایک زمانے تک ان کے والدین ان کے فراق اور جدائی میں روتے رہے ۔ اور انہیں ڈھونڈنے کے لئے کئی ملکوں کی خاک چھانے اور جب انہیں پتہ چلا کہ ان کا لخت جگر مکہ میں ہیں تو شدت اشتیاق میں اپنے لخت جگر کو واپس لانے کے لئے اُڑ کر مکہ پہنچے تو حضرت زید کو اختیار دیا گیا کہ چاہو تو اپنے والد کے ساتھ اپنے گھر چلے جاؤ اور چاہو تو یہیں رہو۔ انہوں بلا جھجھک کہا:ما انا بالذی اختار علیک احدا انت منی مکان الاب والعم،یا رسول اللہ ﷺ!میں ایسا نادان نہیں ہوں جو آپ کو چھوڑ کر کسی اور کے ساتھ چلا جاؤں آپ ہی میرے باپ ہیں اور آپ ہی میرے چچا بھی ہیں۔اس پر ان کے والد نے کہا:اے زید! افسوس تم آزادی کے بجائے غلامی کو اور اپنے ماں باپ کے بجائے ان کو پسند کر رہے ہو تمہیں کیا ہوگیا ہے۔
زید تو اخلاق مصطفی ﷺ کے دام کے اسیر ہوگئے تھے کہنے لگے :آ پ کو کیا معلوم جس ہستی کی غلامی پر میں آزادی کو اور اپنے ماں باپ اور سارے خاندان کو قربان کر رہا ہوں ،وہ ہستی کتنی دلربا اور کتنی دلکش ہے۔میں انہیں چھوڑ کر اور کہیں جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔[ضیاء النبی،جلد دوم،صفحہ:۱۵۸/ ۱۵۹]
غلاموں،نوکروں،مزدوروں اور ماتحتوں کے بارے میں آپ ﷺ کی ہدایات: جس طرح آپ ﷺ نے خود اپنے خادموں کے ساتھ حسن سلوک فر مایااسی طرح اپنی امت کو بھی ہدایات عطا فر مایا۔ان میں سے کچھ آپ بھی پڑھئے اور عمل کیجئے۔
حدیث:۱۔ رسول اللہ ﷺنے حجۃ الوداع کے خطبے میں ارشاد فرمایا:اپنے غلاموں کا خیال رکھو ،ہاں ! غلاموں کا خیال رکھو،انہیں وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو ایسا ہی پہناؤجیسا تم پہنتے ہو۔زمانہ جاہلیت کی ساری چیزیں میں نے اپنے پیروں سے روند دی ہے کہ تم انہیں غلطیوں پر معمولی جسمانی سزا دو ،اور وہ باز آجائیں تو انھیں اچھی طرح کھلاؤپہناؤ۔
حدیث:۲۔ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:رسول اللہ ﷺنے فرمایا:تمہارے خادم تمہارے بھائی ہیں جنہیں اللہ نے تمہارے ماتحت کردیا ہے تو ہر وہ شخص جس کے ماتحت اس کا بھائی ہو اسے اپنے کھانے سے کھلائے اور اپنے جیسا لباس پہنائے اور اس پر کاموں کا اتنا بوجھ نہ ڈالے کہ وہ نہ کر سکے اور اگر ڈالے تو اس کی اس کام میں مدد کرے۔ [ترمذی،حدیث:۱۹۴۵،بخاری،حدیث:۲۵۴۵،مسلم،حدیث: ۱۶۶۱]
حدیث:۳۔حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: میں اپنے ایک غلام کو مار رہاتھا کہ میں نے اپنے پیچھے سے کسی کہنے والے کو یہ کہتے ہوئے سنا ،اے ابن مسعود! جان لو۔اے ابن مسعود! جان لو۔جب میں پیچھے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ ﷺتھے ۔آپ ﷺ نے ارشاد فر مایا: جتنا تم اس غلام پر قادر ہو اس سے زیادہ اللہ تم پر قادر ہے۔حضرت ابن مسعود کہتے ہیں :اس کے بعد میں نے اپنے غلام کو کبھی نہیں مارا۔[تر مذی،حدیث:۱۹۴۸،مسلم،حدیث: ۱۶۵۹]
حدیث:۴۔حضرت حکیم بن حزام بیان کرتے ہیں کہ:میں ملک شام میں کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جنہیں دھوپ میں کھڑا کرکے ان کے سروں پر تیل ڈالا جارہا تھا ،تو میں نے کہا:یہ کیا معاملہ ہے؟ بتا یا گیا کہ ٹیکس نہ دینے کی وجہ سے سزا دی جارہی ہے۔آپ نے کہا:سن لو! میں نے رسول اللہ ﷺکو فر ماتے ہوئے سنا کہ :جو لوگ دنیا میں سزا دیتے ہیں بے شک اللہ انہیں سزا دے گا۔[مسلم،حدیث: ۲۶۱۳]
حدیث:۵۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ:ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوا اور پوچھا کہ:یارسول اللہ ﷺ!میں اپنے خادم کو کتنی بار معاف کروں ؟حضور رحمت عالم ﷺ خاموش رہے،پھر انہوں نے کہا کہ:یارسول اللہ ﷺ!میں اپنے خادم کو کتنی بار معاف کروں ؟ آپ ﷺ نے فر مایا:ہر دن ستر(۷۰)بار۔[ترمذی،حدیث: ۱۹۴۹]
حدیث:۶۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:حضور ﷺ نے فر مایا :بد کردار مالک جنت میں نہیں جائے گا۔ [ترمذی،حدیث: ۱۹۴۶]
حدیث:۷۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:حضور ﷺ نے فر مایا:جس نے اپنے غلام کو کوئی بری بات کہی اس پر قیامت کے دن حد (یعنی سزا)قائم کی جائے گی مگر یہ کہ وہ ویسا ہی ہو(تو نہیں)۔[ترمذی،حدیث: ۱۹۴۷]
حدیث:۸۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ :رسول اللہ ﷺ نے فر مایا:مزدوروں کوپسینہ سوکھنے سے پہلے اجرت دے دو۔ [ابن ماجہ،کتاب الرھون ،باب اجرالاجراء ،حدیث: ۲۴۴۳]
حدیث:۹۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا:تین قسم کے لوگ ایسے ہیں جن کا قیامت کے دن میں خود مدعی بنوں گا(یعنی اس کے خلاف لڑوں گا)ایک تو وہ شخص جس نے میرے نام پر عہد کیا اور پھر وعدہ خلافی کی ۔(یعنی کسی کو میرا نام لے کر یقین دلادیا اور جب اس نے میرے نام کی وجہ سے یقین کر لیا تو اس نے دھو کا دے دیا)دوسرا وہ شخص جس نے آزاد آدمی کو بیچ کر اس کی قیمت کھا لیا۔تیسرا وہ شخص جس نے کسی کو مزدوری پہ رکھا ،پھر کام تو اس سے پورا لیا لیکن اس کی مزدوری نہیں دی ۔[بخاری،کتاب الاجارۃ،حدیث:۲۲۷۰،ابن ماجہ،کتاب الرھون ،باب اجرالاجراء ، حدیث: ۲۴۴۲]
رسول اکرم ﷺ کی ان پاکیزہ تعلیمات پر عمل کئے بغیر ایک صالح معاشرہ کی تشکیل ممکن ہی نہیں ہے۔اللہ تعالی اپنے حبیب ﷺکے صدقے ہم سب کو سیرت طیبہ کو اپنی عملی زندگی میں اپنانے کی تو فیق عطا فر مائے۔آمین بجاہ سید المر سلین صلی اللہ علیہ وسلم۔



متعلقہ عناوین



بیٹا ،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں باپ،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں شوہر،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں بھائی ، سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں رشتہ دار ،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں پڑوسی،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مہمان اور میزبان،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مسافر،سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں مدد اور تعاون،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں کسب و تجارت،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں دعوت وتبلیغ، سیرت مصطفی ﷺ کے آئینے میں ادائیگئی حقوق،سیرت مصطفیٰ ﷺ کے آئینے میں



دعوت قرآن