اسلام میں طلاق کا نظام کیوں؟



اعتراض : طلاق حسن معاشرت اور تمدن کا سب سے بڑا دشمن ہے،اس کی وجہ سے نکاح کی اہمیت کم ہوتی ہے اور مرد کی محبت کا عورت کے ساتھ اور عورت کی وفاداری کا مرد کے ساتھ کچھ اعتبار باقی نہیں رہتا، ایک مرد جب چاہتا ہے معمولی غلطی پر اور کبھی بغیر کسی غلطی کے بھی اپنی عورت کو طلاق دے کر اس کی زندگی تاریک کر دیتا ہے اور وہ بے سہارا زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتی ہے۔طلاق میں ان خرابیوں کے پائے جانے کے باوجود اسلام اس کی اجازت دیتا ہے،یہ سمجھ سے بالا تر ہے۔
جواب: عام طور پر جس بھیانک شکل میں طلاق کا ذکر کیا جاتا ہے،مسلمان معاشرے میں اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔ اس سے قطع نظر اس میں کوئی شک نہیں کہ طلاق کی وجہ سے بہت سے پیچیدگیاں پیدا ہوتی ہیں اور میاں بیوی کے ساتھ ساتھ ان کی اولاد پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ مگر یہ سکّے کا صرف ایک رُخ ہے دوسرا رخ نظر میں نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگوں کے لئے یہ مسئلہ ناقابل فہم بن جاتا ہے۔ اس لئے اس مسئلے کو سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ اس پر ہر پہلوسے نگاہ ڈالی جائے۔
سب سے پہلے یہ دیکھا جائے کہ طلاق کی کوئی واقعی ضرورت ہے یانہیں؟ اگر ہے تو کن حالات میں؟ اور پھرطلاق کے بارے میں اسلام کا نقطہ نظر کیا ہے؟
کسی بھی سماج اور معاشرے میں زندگی گزارنے والا شخص اس بات سےانکار نہیں کر سکتا کہ بعض اوقات میاں اور بیوی کے رشتے میں ایسی خرابیاں پیدا ہو جاتی ہیں جو کسی بھی طرح قابل اصلاح نہیں رہتی ،اور رات دن لعن طعن اور لڑائی جھگڑے کی وجہ سے گھر جہنم کا نمونہ بن جاتا ہے۔اس کے بہت سے اسباب ہوتے ہیں۔کبھی دونوں کے مزاج میں مناسبت نہیں ہوتی ،کبھی اخلاقی اعتبار سے ایسی کمزوریاں سامنے آتی ہیں کہ انہیں برداشت نہیں کیا جاتا اور کبھی بہت سے دوسرے وجوہ ہوتے ہیں جن کی بنیاد پر وہ ایک دوسرے کو دل سے نہیں اپنا پاتے اور ایک ساتھ زندگی گزارنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے اور ہر ایک دوسرے سے اپنا دامن چھڑانے کی فکر میں لگ جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں اگر عیسائیت کی طرح طلاق کی اجازت نہ دی جائے اور دونوں کو کسی بھی طرح ایک ساتھ رہنے پر مجبور کیا جائے،تو اس سے معاشرت اور تمدن کو فائدہ پہونچنے کے بجائے سخت نقصان پہونچے گا، اور بسا اوقات اس کا نتیجہ ایک کو دوسرے کے ذریعے قتل کرنا یا کراناہوگا۔ جیساکہ آئے دن اس طرح کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔اگر کوئی اِس حد تک نہیں بھی جائے تب بھی ا س کا بہت ہی غلط انجام ہوگا۔
نمبر۱:۔ایک تو یہ کہ ایسی صورت حال میں عورت مرد کے لئے ایک بوجھ بن جائے گی اور مرد اس کے ساتھ بد سے بد تر سلوک کرے گا۔
نمبر۲:۔ دوسرے یہ کہ طلاق کے بعد عورت کسی ہم مزاج سے شادی کر کے خوشگوار زندگی گزار سکتی ہے۔ لیکن طلاق کا راستہ بند کر دینے سے یہ امکان بھی ختم ہو جاتا ہے۔
نمبر۳:۔مسلسل ذہنی بے سکونی اور آپسی کشمکش کی وجہ سے ان کی صحت پر برے اثرات پڑنے کے ساتھ بچوں کی تعلیم وتربیت پر بھی خاطر خواہ توجہ نہیں دی جا سکے گی اور نتیجہ کے طور وہ جھگڑالو ماں باپ کے جھگڑالو بچے کے طور پر ابھریں گے۔
اس لئے اس طرح کی ناگزیر صورت حال میں جبکہ ایک ساتھ رہنا ممکن نہ رہ جائے، اور ایک ساتھ رہنے میں ایسی مصیبتیں ہوں جو طلاق کی مصیبتوں سے بھی زیادہ ناقابل برداشت ہوں اور ایسے رنج وغم ہوں جو طلاق کے رنج وغم سےبھی زیادہ ہوں، اسلام طلاق کی اجازت دیتا ہے۔اور بلاشبہ ایسی صورت حال میں طلاق کی اجازت،حسن معاشرت اور تمدن کو نقصان نہیں پہونچاتا بلکہ اسے بہت سے نقصانات سے بچا تا ہے۔اس لئے اسلام کا نظام طلاق انسانوں کے حق میں زحمت نہیں بلکہ سراپا رحمت ہے۔
مگر اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ آج بہت سے مسلمان کہلانے والے لوگ اسلامی نظام اور اس کے احکام سے جاہل رہنے کی وجہ سے طلاق کا غلط استعمال کرتے ہیں اور اپنی دنیا کے ساتھ آخرت بھی خراب کرتے ہیں۔لیکن اسلام اِن جاہلوں کے اعمال کا نام نہیں،اسلام قرآن وسنت کا نام ہے۔ اور قرآن وسنت میں طلاق کی اجازت صرف اسی صورت میں ہے جبکہ ایک ساتھ زندگی گزارنا انتہائی مشکل ہو جائے۔اور چونکہ اس کا فیصلہ کہ دونوں کے تعلقات کس حد تک خراب ہو چکے ہیں،وہی لوگ بہتر جان سکتے ہیں،اس لئے یہ معاملہ انہیں کے سپرد کیا گیا ہے کہ عورت نہیں رہنا چاہتی تو خلع لے لیں اور مرد نہیں چاہتا تو طلاق دے دیں۔لیکن ان سب کے باوجود اگر کوئی صبر کا کڑوا گھونٹ پی لے اور مرداپنی بیوی کی طرف سے اور عورت اپنے شوہر کی طرف سے پہونچنے والی تکالیف کے باوجود در گزر سے کا م لے تو اسلام کی نظر میں یہ بڑے ہمت کے کام ہیں اور اس کا بڑا انعام ہے طلاق دینے یا خلع لینےکے بالمقابل۔



متعلقہ عناوین



جب اللہ تعالیٰ دکھتا ہی نہیں تو کیسے مانیں؟ قرآن میں کافروں کو قتل کرنے کا حکم؟ پردہ کیوں؟ قربانی میں جانوروں کو کاٹ کر کیا فائدہ؟ تعدد ازواج عورتوں کے ساتھ ناانصافی ہے؟ مرتد کی سزا قتل کیوں؟ اسلامی سزائیں انسانیت کے ساتھ ظلم ہے؟



دعوت قرآن