سوال: سجدہ سہو کسے کہتے ہیں؟
جواب:سہو کا معنی بھولنا ہوتا ہے۔کبھی نماز میں بھول کی وجہ سے کمی پیدا ہو جاتی ہے،اس کمی کو دور کرنے کے لئے آخری قعدہ میں دو سجدے کئے جاتے ہیں،اسی کو"سجدہ سہو" کہا جاتا ہے۔
سوال: کس طرح کی غلطی ہوجانےسے سجدہ سہو واجب ہو تاہے؟
جواب: نماز میں بھول کر درج ذیل غلطیاں کرنے سے سجدہ سہو واجب ہوتا ہے۔
نمبر۱: ترک واجب ۔[۲] تقدیم واجب ۔[۳]تاخیر واجب ۔[۴]تبدیل واجب ۔[۵]تکرار واجب
[۶] تقدیم فرض۔ [۷] تاخیر فرض۔[۸] تکرار فرض۔
وضاحت:[۱] ترک واجب : اس کا مطلب ہےکہ نماز کے واجبات میں سے کوئی واجب کسی شخص سے بھول کر رہ جائے. مثلا پہلی رکعت میں سورت فاتحہ رہ گئی تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔[۲] تقدیم واجب ۔ اس کا مطلب ہےکہ کسی واجب کو اس کے اصلی وقت سے پہلے ادا کر دیا جائے۔ مثلا فرض نماز کی دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ سے پہلے کوئی سورت پڑھ لی ، تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔[۳]تاخیر واجب ۔اس کا مطلب ہے کہ کسی واجب کو اس کےاصلی مقام کے بعد ادا کرنا۔ مثلا کسی شخص نے سورۃ فاتحہ کو رکوع میں پڑھ لیا حالانکہ اس کا مقام اصلی قیام تھا،تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔[۴]تبدیل واجب ۔ اس کا مطلب ہےکہ کسی ایک واجب کو دوسرے واجب سے تبدیل کرنا۔ مثلا امام نے جہری نماز میں سرا قرآت کر دی یا سری نماز میں جہرا قرآت کر دی تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔[۵] تکرار واجب۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی واجب کو ایک سے زیادہ مرتبہ ادا کرنا۔ مثلا پہلے قعدہ میں دو مرتبہ "التحیات" پڑھ لی تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔[۶] تقدیم فرض۔اس کا مطلب ہے کہ کسی فرض کو اس کے اصلی مقام سے پہلے اداکرنا۔ مثلارکوع چھوڑ کر سجدہ کیا پھر سجدہ سے واپس آکر رکوع کردیا اور دوبارہ سجدہ کیا تو آخر میں سجدہ سہو واجب ہوگا۔[۷]تاخیر فرض۔ اس کا مطلب ہے کہ کسی فرض کو اس کے اصلی مقام سے موخر کرنا۔مثلا ایک ہی سجدہ کیا پھر سلام سے پہلے یاد آیا تو دوسرا سجدہ کر دیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا۔[۸]تکرار فرض ۔اس کا مطلب یہ ہےکہ کسی فرض کو اس کی مقررہ حد سے زیادہ مرتبہ ادا کرنا۔ مثلا بھول کر دو رکوع کر دیے یا بھول کر تین سجدے کر دیے تو سجدہ سہو واجب ہو گا۔
سوال: نماز میں فرض یا سنت چھوٹ جائے تو سجدہ سہو ہے یا نہیں؟
جواب: فرض ترک ہو جانے سے نماز جاتی رہتی ہے ۔ سجدۂسہو سے اس کی تلافی نہیں ہو سکتی لہٰذا پھر پڑھے اور سنن و مستحبات مثلاً تعوذ، تسمیہ ، آمین، تکبیرات انتقال اور تسبیحات رکوع و سجود کے ترک سے بھی سجدۂسہو نہیں بلکہ نماز ہو گئی مگر اعادہ مستحب ہے ۔سہوا ً ترک کیا ہو یا قصداً۔
سوال:کسی واجب کو جان بوجھ کر چھوڑ دیا تو سجدہ سہو سے تلافی ہوگی یا نہیں؟
جواب: کسی واجب کو جان بوجھ کر ترک کر دیا تو سجدہ سہو سے اس کی تلافی نہیں ہوگی بلکہ اُس نماز کو دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا۔اسی طرح اگر بھول کر کسی واجب کو چھوڑ دیا اور سجدہ سہو نہیں کیا تب بھی نماز کا دو بارہ پڑھنا واجب ہوگا۔
سوال:سجدۂ سہو کا طریقہ کیا ہے؟
جواب: اس کا طریقہ یہ ہے کہ قعدۂاخیر ہ میں التحیات پڑھنےکے بعد صرف دا ہنی طرف سلام پھیر کر دوسجدے کرےپھر تشہد اور دورد شریف وغیرہ پڑھ کر دونوں طرف نماز کا سلام پھیر دے۔
سوال:ایک نماز میں کئی واجب بھول سے چھوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب:اس صورت میں بھی سہو کے دو سجدے ہی کافی ہیں۔
سوال: چار رکعت والی فرض یا وتر میں قعدۂ اولیٰ بھول کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو رہا تھا کہ یاد آگیا تو کیا کرے؟
جواب: حکم یہ ہے کہ جب تک سیدھا کھڑا نہ ہو۔لوٹ آئے اور سجدۂسہو نہیں اور اگر سیدھا کھڑا ہو گیا تو نہ لوٹے اور آخر میں سجدۂسہو کرے اور اگر سیدھا کھڑا ہو کر لوٹا تو سجدۂسہو کرے ،نماز ہو جائے گی۔ مگر گناہگار ہوگا۔ لہٰذا حکم ہے کہ اگر سیدھاکھڑا ہو جائے تو واپس نہیں آئے۔
سوال: اگر فرض نماز کا آخری قعدہ نہیں کیا اور بھول کر کھڑا ہو گیا تو کیا کرے۔
جواب:جب تک اس رکعت کا سجدہ نہیں کیا ہو لوٹ آئے اور "التحیات" پڑھ کر داہنی طرف سلام پھیرے اور سجدہ سہو کرے اور اگر اس رکعت کا سجدہ کر لیا تو سجدہ سے سر اٹھاتے ہی وہ فرض نفل ہو گیا لہذا اگر چاہے تو علاوہ مغرب کے دوسری نمازوں میں ایک رکعت ملائے تاکہ شفع یعنی نفل کا جوڑا ہو جائے اور طاق رکعت نہ رہے اور مغرب میں اور رکعت نہ ملائے کہ چار پوری ہو گئیں۔
سوال: اگر سنت اور نفل کا قعدہ نہیں کیا اور بھول کر کھڑا ہو گیا تو کیا کرے؟
جواب:سنت اور نفل کا ہر قعدہ ،قعدۂ اخیرہ ہے یعنی فرض ہے،اس لئے اگر قعدہ نہیں کیا اور بھول کر کھڑا ہو گیا تو جب تک اس رکعت کا سجدہ نہیں کیا ہو لوٹ آئے اور سجدہ سہو کرلے۔
سوال:اگر قعدۂ اخیرہ میں تحیات پڑھنے کے بعد بھول کر کھڑا ہو گیا تو کیا کرے؟
جواب:قعدۂ اخیرہ میں تحیات پڑھنے کے بعد بھول کر کھڑا ہو گیا تو جب تک اُس رکعت کا سجدہ نہیں کیا ہو لوٹ آئے اور دوبارہ تحیات پڑھے بغیر سجدہ سہو کرے،پھر تحیات درود وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے۔
سوال:قعدۂ اولیٰ میں بھول کر درود شریف بھی پڑھ دیا تو کیا حکم ہے؟
جواب:اگر "اللھم صل علی محمد" یا اللھم صل علی سیدنا" تک یا اس سے زیادہ پڑھا تو سجدہ سہو واجب ہے اور اگر اس سے کم پڑھا تو نہیں۔مگر یہ حکم صرف فرض،وتر اور ظہر وجمعہ کی پہلی چار رکعت والی سنتوں کے لئے ہے،باقی دوسرے سنتوں اور نفل نمازوں کے ہر قعدہ میں درود شریف بھی پڑھنے کا حکم ہے۔
سوال: جس پر سجدہ سہو واجب تھا اور بھول کر سجدہ سہو نہیں کیا اور نماز ختم کرنے کی نیت سے سلام پھیر دیا تو کیا کرے؟
جواب:سلام پھیرنے کے فورا بعد یا د آگیااور ابھی تک کوئی ایسا کام نہیں کیا جو نماز کے منافی ہو تو سجدہ کرے اور تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیر دے نماز ہو جائے گی،لیکن سلام پھیر نے کے بعد کوئی بات کر لیا یا کھڑا ہوگیا پھر یاد آیا تو پھر سے نماز پڑھے۔
سوال: سجدہ سہو واجب نہیں تھا اور کر لیا تو کیا حکم ہے؟
جواب: تنہا نماز پڑھنے کی صورت میں ایسا کیا تو نماز ہو گئی اور اگر امام نے ایسا کیا تو امام اور وہ مقتدی جو پہلی رکعت سے آخر تک امام کے ساتھ پڑھی ان سب کی نماز ہوگئی،لیکن وہ مقتدی جو کچھ رکعتیں ہو جانے کے بعد جماعت میں شامل ہوا تھا اس کی نماز نہیں ہو ئی۔
سوال: عیدین کی نماز میں بھول ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: نمازِ عیدین یا نمازِ جمعہ میں سہوواقع ہوا اور جماعت کثیر ہو تو بہتر یہ ہے کہ سجدئہ سہو نہ کرے۔
سوال: نماز میں شک ہونے کی صورت میں سجدہ سہو واجب ہے یا نہیں؟
جواب: شک کی سب صورتوں میں سجدۂسہو واجب ہے اور غلبہ ظن میں نہیں مگر جبکہ سوچنے میں ایک رکن کا وقفہ ہوگیا تو سجدۂ سہو واجب ہو گیا۔
نماز کی اہمیت وفضیلت نماز پڑھنے کا طریقہ نماز کے شرائط وفرائض نماز کے واجبات اورسنتیں نماز کے مکروہات نماز کے مفسدات قراءت میں غلطی کے مسائل نماز جنازہ کے مسائل نماز تراویح کے مسائل نماز تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد نماز اشراق اور چاشت نماز توبہ اور تہجد صلوۃ التسبیح نماز حاجت نماز استخارہ سورج گرہن اور چاند گرہن کی نماز عیدین کی نماز مسافر کی نماز مریض کی نماز