صلاۃ التسبیح



فضیلت: اس نماز میں بے انتہا ثواب ہے۔بزرگان دین فرماتے ہیں کہ اس کی بزرگی اور فضیلت سن کر بھی اس نماز کو نہ پڑھنے والا دین میں سستی کرنے والا ہے۔
حضور رحمت للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا:ائے چچا! کیا میں آپ کو عطا نہ کروں، کیا میں آپ کو بخشش نہ کروں، کیا میں آپ کے ساتھ احسان نہ کروں؟ دس خصلتیں ہیں کہ جب تم کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ بخش دے گا،اگلا،پچھلا،پرانا،نیا،جو بھول کر ہوا،جو جان بوجھ کر ہوا،چھوٹا،بڑا،پوشیدہ اور ظاہر سب۔یہ فرمانے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو "صلاۃ التسبیح" کا طریقہ بتا یا اور فرمایا کہ:اگر ہو سکے تو ہردن ایک بار پڑھئے اور ہر دن نہ ہو سکے تو ہر جمعہ کو اور یہ بھی نہ ہو سکے تو ہر مہینہ میں ایک بار،یہ بھی نہ ہو سکے تو سال میں ایک بار اور اگر یہ بھی نہ ہو تو زندگی میں ایک بار [ضرور پڑھ لیجئے گا۔] ۔[ترمذی،حدیث:۴۸۱/۴۸۲]
طریقہ: اس نماز کا طریقہ حضرت عبد اللہ بن مبارک کی روایت کے مطابق جو ترمذی میں ہے۔یہ ہے کہ :چار رکعت نماز"صلاۃ التسبیح" کی نیت کر کے اللہ اکبر کہتے ہوئے ہاتھ باندھ لیں اور ثنا پڑھیں پھر ۱۵/مرتبہ یہ تسبیح پڑھیں۔ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ۔
پھر تعوذ وتسمیہ کے بعد سورہ فاتحہ اور کوئی سورہ پڑھ کر ۱۰/بار یہی تسبیح پڑھے۔ پھر رکوع کرے اور رکوع میں "سبحان ربی العظیم" پڑھنے کے بعد۱۰/بار پڑھے۔پھر رکوع سے سر اٹھائے اور "سمع اللہ لمن حمدہ ،ربنا لک الحمد" کے بعد ۱۰/بار پڑھے۔پھر سجدہ میں جائے اور"سبحان ربی الاعلی" کے بعد ۱۰/بار پڑھے۔پھر سجدہ سے سر اٹھاکر ۱۰/بار پڑھے ۔پھر سجدہ میں جائیں اور ۱۰/بار وہی تسبیح پڑھے۔ اسی طرح سے ہر رکعت میں تلاوت سے پہلے ۱۵/بار اور باقی ہر جگہ پر ۱۰/مرتبہ تسبیح پڑھے۔اس طرح سے ہر رکعت میں ۷۵ /بار تسبیح ہوں گی اور کل چار رکعت میں ۳۰۰/مرتبہ۔
مسئلہ:اس نماز میں کوئی بھی سورہ پڑھ سکتے ہیں،لیکن بہتر یہ ہے کہ سورہ تکاثر،سورہ والعصر،سورہ کافرون اور سورہ اخلاص پڑھیں۔
مسئلہ:اگر اس نماز میں کو ئی ایسی بھول ہو جائے جس کی وجہ سے سجدہ سہو کرنا پڑے تو اُس سجدے میں یہ تسبیح نہیں پڑھے جائے گی۔اور اگر کسی جگہ پر تسبیح کم پڑھی تو دوسری جگہ پر اُتنا اور زیادہ پڑھ لے کہ گنتی پوری ہو جائے۔
مسئلہ:تسبیح انگلیوں پر نہیں شمار کرے بلکہ ہو سکے تو دل ہی دل میں شمار کرے نہیں تو انگلیوں اپنی جگہ پر رکھتے ہوئے اسے دبا کر گِن سکتے ہیں۔
مسئلہ: یہ نماز ہر غیر مکروہ وقت میں ادا کی جا سکتی ہے مگر بہتر یہ ہے کہ ظہر کی نماز سے پہلے پڑھیں۔



متعلقہ عناوین



نماز کی اہمیت وفضیلت نماز پڑھنے کا طریقہ نماز کے شرائط وفرائض نماز کے واجبات اورسنتیں نماز کے مکروہات نماز کے مفسدات سجدہ سہو کے مسائل قراءت میں غلطی کے مسائل نماز جنازہ کے مسائل نماز تراویح کے مسائل نماز تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد نماز اشراق اور چاشت نماز توبہ اور تہجد نماز حاجت نماز استخارہ سورج گرہن اور چاند گرہن کی نماز عیدین کی نماز مسافر کی نماز مریض کی نماز



دعوت قرآن