رسول اکرم ﷺ بحیثیت انسان کامل



بعض لوگ خاص خاص میدانوں میں صف اول کے لوگوں میں شامل ہوتے ہیں لیکن زندگی کے دیگر شعبوں میں ہم انہیں پچھلی صفوں میں پاتے ہیں ،چنانچہ ہم ایک میدان جنگ کے کامیاب سپہ سالار کو دیکھتے ہیں کہ جنگی فنون میں اسے کتنی ہی مہارت کیوں نہ حاصل ہو وہ بعض اوقات شفقت ،نرم دلی اور معاملہ فہمی میں ایک معمولی چرواہے کے مرتبے کو بھی نہیں پہنچ پاتا ہے ۔اس کے بر عکس قتل کا عادی ہونے کی وجہ سے عام طور سے ایک رحم دل انسان ثابت نہیں ہوتا ۔در اصل اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ کثرت سے قتل و قتال میں مصروف ہونے کی وجہ سے اس کے احساسات و جذبات کی لطافت و حساسیت ختم ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں وہ کسی انسان کو قتل کرتے ہوئے کسی قسم کے رحم کے جذبات محسوس نہیں کرتا۔
اسی طرح ایک سیا ست داں سیاست کے میدان میں جس قدر بھی کامیاب ہوتا ہے ،سچائی سے اسی قدر دور ہوتا ہے ۔اور بعض اوقات تو انسانی حقوق کی پاسداری بھی نہیں کرتا ۔سیا ست کے میدان میں کامیابی کے باوجود ،سچائی اور مروت سے دوری اس بات کی دلیل ہے کہ بعض اوقات ایک حیثیت سے بلندی اور دوسری حیثیت سے پستی بیک وقت پائی جاتی ہے ۔
آپ اس حقیقت کو ہر جگہ دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے بعض لوگ اثباتی فلسفےسے متاثر ہو کر ہر چیز پر تجربات کر نے لگتے ہیں لیکن روحانی اعتبار سے بالکل صفر ہوتے ہیں ،بلکہ بعض لوگ عقلی اعتبار سے ماونٹ ایوریسٹ کی بلندیوں کو چھو رہے ہوتے ہیں ،لیکن روحانی اعتبار سے وہ بحر مردار کی پستیوں میں گرے ہوتے ہیں ،کتنے لوگ ایسے بھی ہیں جن کی عقلیں ان کی آنکھوں میں اُتر آتی ہیں جس کے نتیجے میں انہیں مادی چیزوں کے سوا کچھ نہیں دیکھائی دیتا لیکن وہ الہامی اور روحانی حکمتوں کے سامنے ایک بیوقوف بچے کی طرح حیران کھڑے رہتے ہیں اور ان کی آنکھیں حقیقت کو دیکھنے سے محروم رہتی ہیں۔
اس سے پتہ چلتا ہے کہ بعض لوگ خاص میدانوں میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو دوسرے اس سے زیادہ اہم شعبوں میں نا کام بھی رہتے ہیں ،گویا انسان میں موجود متضاد صفات ایک دوسرے کے خلاف کام کرتی ہیں ،جب ایک صفت میں وسعت وقوت پیدا ہوتی ہے تو دوسری صفات کو اس سے نقصان پہنچتا ہے اور جب ایک صفت میں نشو ونما پیدا ہوتی ہے تو دوسری صفات ضعف کا شکار ہوجا تی ہیں۔
لیکن صرف ایک ایسی ذات ہے جو ہر اعتبار سے انسان کامل ہے۔ انسانی خوبیوں میں سے کوئی ایسی خوبی نہیں جو اس ذات گرامی کے اندر پورے کمال و تمام کے ساتھ نہ پائی جاتی ہو ۔اور وہ ہیں سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات پاک ۔آپ ﷺکے علاوہ کوئی ایسی ذات نہیں جو انسانیت کے اس بلند ترین درجے پر فائز ہواہو ۔
چنانچہ آپ ﷺایک نہایت بہادر بے باک اولوالعزم سپہ سالار ہونے کے ساتھ ساتھ آپ سب سے زیادہ رحم دل اور شفیق بھی تھے۔سب سے کامیاب ماہر سیا ست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی بامروت اور باضمیر بھی تھے ۔مادی اور تجرباتی امورکو اہمیت دینے کے ساتھ ساتھ روحانیت کے سب سے بلند مقام پر بھی فائز تھے۔آپ ﷺکی حیات طیبہ کے روز و شب میں اس عظیم حقیقت کو دیکھا جا سکتا ہے ۔
شاید کوئی اسے محبت وعقیدت کے نتیجے میں بولے جانا والاجملہ سمجھے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔لیکن یہ اُ س وقت درست ہوتا جبکہ یہ صرف ایک مومن کی آواز ہوتی جسے اپنے پیغمبر بر حق سے بے پناہ محبت ہوتی ہے۔جبکہ ایسا نہیں ۔وہ لوگ بھی جن کی فطرت میں سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی سے دشمنی کرنا اور ان کی امیج خراب کرنا ہے ایسے کٹر دشمن بھی آپ ﷺ کی ذات سے افضل انسان تلاش کرنے سے عاجز و قاصرہیں اسی لئے جب وہ دنیا کی عظیم ترین ہستیوں کے نام کی لسٹ تیار کرتے ہیں تو سب سے پہلے سیدنا محمد رسول اللہ ﷺہی کانام مبارک لکھنے پر مجبور ہوتے ہیں اور انہیں اور کوئی انسان نظر نہیں آتا جن کا نام اس بلند ترین جگہ پر درج کیا جا سکے ۔اس لئے یہ محبت و عقیدت کے جذبے کے تحت بولے جانے والا جملہ نہیں بلکہ ایک عظیم صداقت ہے جسے اپنے اور بیگانے ،دوست اور دشمن ،چھوٹا اور بڑا ،کالا اور گورا سب ماننے پر مجبور ہیں۔
کہتے ہیں کہ حق کا جادو سر چڑھ کے بولتا ہے ،اس مقولے کے تحت ہم یہاں پر حضور سید عالم ﷺکی ذات با برکات کے تعلق سے کچھ ایسے لوگوں کی رائے پیش کرتے ہیں جو زندگی بھر اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کی مخالفت کرتے رہے۔آپ اپنی آنکھوں میں سر مہ شوق لگا کر پڑھئے اور دل کی اتاہ گہرائیوں سے سوچئے کہ یہاں پر حق کا جادو کس شان سے سر چڑھ کے بول رہاہے۔
مشہور فرانسیسی ادیب الفر یٹ ڈی لمر ٹائم اپنی کتاب ’ ہسٹری لائر کی ‘ میں لکھتے ہیں : عالم الہیات ،فصا حت و بلاغت میں یکتائے روزگار ،بانی مذہب،آئین ساز،سپہ سالار،واضع اصول اور دینی حکومت کے بانی ،یہ ہیں محمد رسول اللہ(ﷺ)جن کے سامنے پوری انسانیت کی عظمت ہیچ اور کمتر ہے۔
میجر آرتھر گللن مورنڈ : حضور علیہ الصلاۃ والسلام کی عظمت کا اعتراف کرتے ہوئے یوں رقم طراز ہیں کہ:وہ صرف ممتاز رہنما ہی نہ تھے بلکہ جب سے دنیا ہے اس وقت سے جتنے بھی سچے سے سچے اور مخلص سے مخلص پیغمبر آئے ان سب میں ممتاز رتبے کے مالک تھے۔
ڈاکٹر دی رایٹ تحریر کرتے ہیں: محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)صرف اپنی ذات اور قوم کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیا کے لئے رحمت تھے تاریخ میں کسی ایسے شخص کی مثال موجود نہیں جس نے احکام خداوندی کو اس مستحسن طریقے سے انجام دیا ہو۔
پنڈت بہادر لال شاستری: حقائق کا ان الفا ظ میں اظہار کرتے ہیں کہ: حضرت محمد(ﷺ)نے مذہبی جنگ کو اخلاق اورخدائی اعتماد سے اور سوشل رفارم پولیٹیکل کام کو تلوار سے کیا ۔ہم نے جہاں تک آپ کی زندگی پر غور کیا آپ کو مہا پرش(سب سے بڑا انسان)دیش بھگت ،سنسار کاستکاری پایا۔
بھگت راؤ سنگھ ایڈوکیٹ لکھتے ہیں کہ:شری رام چندر جی،مہاراج بھگوان کرشن جی،گرونانک جی،حضرت موسیٰ،حضرت عیسیٰ یہ سب روحانی بادشاہ تھے ۔اور میں کہتا ہوں کہ ان میں ایک روحانی شہنشاہ(یعنی بادشاہوں کے بادشاہ)تھے جن کا مقدس نام ’ محمد(ﷺ) تھا۔
اس کے علاوہ جارج برنارڈشا،ڈاکٹر لین پول،سر ولیم میور، جان ولیم ڈریپرا،مسٹر ایڈ ورڈ مونٹنے ،ڈاکٹر بر منگھم،کرشن رام چندر گاندھی،مسز سروجنی نائیڈو،ماسٹر تارا سنگھ،رائے بہادر مٹھن لال،لاجپت رائے،پروفیسر مارگولیتھ،منٹگمری واٹ،جارج ریواری،پروفیسر جرمینس اور نہ جانے کتنے لوگ سب کانام شمار کرانا بھی بڑا مشکل ہے اس عظیم سچائی کا اعتراف کیا ہے۔ ایسے تمام اقوال اتنے زیادہ ہیں کہ ان سب کو اکٹھا کرنے کے لئے ایک دفتر چاہئے ۔ہم نے صرف بطور نمونہ چند لوگوں کی رائے پیش کیا ہے اس سے ہر شخص آسانی سے اندازہ لگا سکتا ہے کہ یہ حقیقت کتنی روشن اور تابناک ہے۔اور کوئی ضد کرے نہ ماننے کا تو کہاوت مشہور ہے کہ :سورج پر تھوکنے والا اپنے منھ پر تھوکتا ہے۔
[اقوالِ مذکورہ۔بحوالہ ماہنامہ استقامت کانپور کا محمد عربی ﷺنمبر]



متعلقہ عناوین



رسول اکرم ﷺ بحیثیت افضل الخلق رسول اکرم ﷺ بحیثیت محبِّ الٰہی رسول اکرم ﷺ بحیثیت محبوبِ الٰہی رسول اکرم ﷺ بحیثیت عبد کامل رسول اکرم ﷺ بحیثیت رحمۃ للعا لمین رسول اکرم ﷺ بحیثیت خاتم النبیین رسول اکرم ﷺ بحیثیت صادق القول و الوعد رسول اکرم ﷺ بحیثیت امین رسول اکرم ﷺ بحیثیت حلیم رسول اکرم ﷺ بحیثیت حق گو رسول اکرم ﷺ بحیثیت عالم غیب رسول اکرم ﷺ بحیثیت شارع رسول اکرم ﷺ بحیثیت جج رسول اکرم ﷺ بحیثیت سپہ سالار رسول اکرم ﷺ بحیثیت فاتح رسول اکرم ﷺ بحیثیت امن پسند رسول اکرم ﷺ بحیثیت ماہر نفسیات



دعوت قرآن