رسول اکرم ﷺ بحیثیت فاتح



عام طور سے دنیا کا ہر فاتح اپنے مفتوح دشمنوں کے ساتھ ذلت آمیز سلوک کرتا ہے اور اس کے خون سے اپنے انتقام کی آگ بجھاتا ہے ۔اور فتح کے جشن مسرت میں وہ تمام اخلاقی حدود کو توڑتا ہوا نظر آتا ہے جس کا عام حالات میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔آج ان کو لکھتے اور پڑ ھتے وقت دل و دماغ لرز اٹھتا ہے اورجسم پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے ۔
ذرا چشم تصور سے تاریخ کے اوراق میں پھیلے ہوئے ان مظالم کو دیکھئے !جب کوئی فاتح اپنے مفتوح دشمنوں کو صف میں کھڑا کر کے ان کی نگاہوں کے سامنے اس کی ماں،بہن اور بیوی کے عصمتوں سے کھیل کر موت کے گھاٹ اتا رہا ہے ،توکوئی اپنے دشمنوں کے ہاتھ ،پیر،کاٹ کر زندگی بھر تڑ پنے کی سزا دے رہا اورکو ئی زندہ کھولتے ہوئے تیل کے کڑاہے میں ڈال رہا ہے اور دشمن کو نیم بسمل کی طرح تڑپتے دیکھ کر اس کے رفقاء قہقہے لگا رہے ہیں، یہ ان لوگوں کے کارنامے ہیں جو اسلام اور پیغمبر اسلام کی ذات اقدس پہ خونخواری کا الزام لگا تے ہیں۔ العیاذ باللہ۔
جب کہ رسول اکرم ﷺنے اس باب میں بھی ایک ایسا بہترین نمونہ عمل چھوڑا جو رہتی دنیا تک کے لئے ایک بے مثال نمونہ ہے۔
آپ ﷺ کا اپنے دشمنوں کے ساتھ سلوک:جب مکہ فتح ہوا اور آپ ﷺکے سامنے آپ کے دشمنوں کو حاضر کیا گیا تو سب شر مندگی سے سر جھکائے حاضر تھے اپنا ایک ایک گناہ اور ظلم یاد کرکے دل ہی دل میں بے چینیوں اور بے قراریوں کے اتاہ سمندر میں پیچ وتاب کھا رہے تھے ۔اپنا بھیانک انجام سوچ کر ان کے دل و دماغ ماؤف ہو رہے تھے ،جسم پر لرزہ کی کیفیت طاری تھی اور اپنی زندگی کو الوداعی نگا ہوں سے تک رہے تھے ۔ایسے مایوس کن حالات میں وہ رحمت عالم جو رب تعالیٰ کی رحمت کے مظہر اعظم ہیں۔انہوں نے اپنی زبان اقدس کو جنبش دیا اور یوں گویا ہوئے۔
آج میں تم سے وہی بات کہتا ہوں جو میرے بھائی یوسف نے اپنے بھائیوں سے کہا تھاکہ۔’’ میری طرف سے تم پر کوئی ملامت نہیں ۔۔۔۔اللہ تعالیٰ تمہارے سارے گنا ہوں کو معاف فر مائے ۔۔۔۔۔وہی سب سے زیادہ رحم فر مانے والا ہے۔۔۔۔۔جاؤ!۔۔۔۔ چلے جاؤ۔۔۔۔۔میری طرف سے تم سب آزاد ہو ‘‘۔[بخاری]
آہ!سوچئے ! حضور رحمت عالم ﷺیہ کس سے اتنی محبت بھری گفتگو کر رہے ہیں؟کس کو یہ خوشخبری سنا رہے ہیں؟
ملک شام کے نامور فاضل محتر م شوقی خلیل:اس سوال کا جواب دیتے ہوئے رقم طراز ہیں: یہ خوشخبری حضور ﷺ نے ان بد زبانوں کو سنایا:جنہوں نے حضور کو شاعر اور کذاب کہا تھا ،جنہوں نے حضور کو جادوگر اور مجنوں کہا تھا۔۔۔۔جن سنگدلوں نے شعب ابی طالب میں حضور کو تین سال تک محصور رکھا تھا ۔۔۔۔جنہوں نے حضور کو جان سے مار ڈالنے کی سازش رچی تھی۔۔۔۔جن درندہ صفت لوگوں نے حضور کے چچا حضرت حمزہ کو شہید کرنے کے بعد ان کے کان،ناک ،کاٹے تھے اور ان کا سینہ چیر کر آپ کے دل مبارک کو کچا چبایا تھا ۔۔۔جنہوں نے حضور کے صحابہ پر بتوں کی پوجا چھوڑ کر ایک اللہ کی عبادت کرنے کے جرم میں مسلسل تیرہ سال تک ظلم و ستم کا پہاڑ توڑا تھا۔۔۔۔جنہوں نے مسلمانوں کو اپنے تمام تر گھر بار اور جائیداد کو چھوڑ کر مکہ سے نکلنے پر مجبور کیا تھا ۔۔۔۔اور جب مسلمان وہاں سے نکل گئے تو ان کے تمام مال و دولت پر قبضہ کر لیا تھا۔۔۔۔اور جب وہ اپنا سب کچھ چھوڑ کر مدینہ آگئے تو دس ہزار کا لشکر لے کر ان کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لئے ان کے سینوں پر چڑ ھ بیٹھنے کی ناپاک کوشش کی تھی۔۔۔ جن دشمنوں نے سیکڑوں صحابہ کا قتل کیا تھا۔۔۔اور نہ جانے ظلم وستم کے کیسے کیسے تیر ان کے سینوں میں پیوست کیا تھا۔
حضور نے انہیں یہ خوش خبری اس وقت سنائی جب کہ حضور کو مکمل فتح حاصل ہو چکی تھی اور مکہ کی فضاؤں میں اسلام کا پر چم لہرا رہا تھا۔
دشمنوں کے ساتھ عفو ودر گزر ،جود وکرم اور الفت ومحبت کا ایسا نرالا سلوک دنیا کے کسی سپہ سالار،کسی فاتح بلکہ کسی نے نہیں کیا۔اور حقیقت یہ ہے کہ ایسا سلوک ایک اللہ کے سچے نبی کے علاوہ کسی اور کے بس کا روگ ہے ہی نہیں ۔ [ملخصاََ۔ضیاء النبی،جلد۴؍ص: ۴۴۶]
اس کے علاوہ جنگ بدر ،جنگ خیبر اور تمام تر غزوات و سرایاکے قیدیوں اور سخت سے سخت تر دشمنوں کے ساتھ آپ ﷺنے جو رحمت بھرا سلوک فر مایا انسانی تاریخ میں اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ آپ ﷺ کی یہی وہ عالی ظرفی اور خلق کریم کی بے پناہ طاقت تھی جس نے جان کے دشمنوں کے اندر جانثاری کا جوش بھر دیا ۔ پھر وہ تلواریں جو کبھی اسلام کے خاتمے کے لئے اٹھتی تھی بعد میں اس کے پرچم لہرانے کے لئے اٹھنے لگیں،وہی لوگ جو کبھی مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے نابود کرنے پر تلے ہوئے تھے اب مسلمانوں کی عظمت کا ڈنکا چار دانگ عالم میں بجانے کے لئے سر پہ کفن باندھ لیا۔ وہی اسلام جو انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتاتھا اب اسی اسلام کے آفاقی اور رحمت بھرے پیغامات کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کے لئے اپنی جان ومال اور اولاد کو قر بان کرنے کو اپنے لئے باعث سعاد ت سمجھنے لگے۔



متعلقہ عناوین



رسول اکرم ﷺ بحیثیت افضل الخلق رسول اکرم ﷺ بحیثیت محبِّ الٰہی رسول اکرم ﷺ بحیثیت محبوبِ الٰہی رسول اکرم ﷺ بحیثیت عبد کامل رسول اکرم ﷺ بحیثیت انسان کامل رسول اکرم ﷺ بحیثیت رحمۃ للعا لمین رسول اکرم ﷺ بحیثیت خاتم النبیین رسول اکرم ﷺ بحیثیت صادق القول و الوعد رسول اکرم ﷺ بحیثیت امین رسول اکرم ﷺ بحیثیت حلیم رسول اکرم ﷺ بحیثیت حق گو رسول اکرم ﷺ بحیثیت عالم غیب رسول اکرم ﷺ بحیثیت شارع رسول اکرم ﷺ بحیثیت جج رسول اکرم ﷺ بحیثیت سپہ سالار رسول اکرم ﷺ بحیثیت امن پسند رسول اکرم ﷺ بحیثیت ماہر نفسیات



دعوت قرآن