رسول اکرم ﷺ بحیثیت عالمِ غیب



اللہ جل مجدہ الکریم نے محبوب دوعالم ﷺکو بے شمار علوم غیبیہ عطا فر مایاجو قرآن واحادیث کے صاف اور صریح نصوص سے ثابت ہے ۔اور یہ آپ ﷺکی خوبیوں میں سے ایک عظیم خوبی ہے جس سے اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو مشرف فر مایا چنانچہ آپ کی اس صفت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فر مایا: وما ھو علی الغیب بضنین ، اور وہ(یعنی محمد ﷺ)غیب کی باتیں بتانے میں بخیل نہیں۔ [سورہ تکویر،آیت: ۲۴]
مگر آپ ﷺکی اس خوبی سے انکار شروع سے منافقین اور گستاخان مصطفی ﷺ کا شیوہ رہا چنانچہ آیت کریمہ:وما کان اللہ لیذر المومنین۔(سورہ آل عمران،آیت:۱۷۹)کی شان نزول بیان کرتے ہوئے قاضی بیضاوی اورعلامہ سدی جو کبار مفسرین میں سے ہیں تحریر فر ماتے ہیں کہ:رسول اکرم ﷺنے ارشاد فر مایا:میری امت مجھ پر اپنی اصلی صورت جو ان کی مٹی میں تھی پیش کی گئی جیسے کہ حضرت آدم علیہ السلام پر پیش کی گئی تھی تو میں نے ہر اس شخص کو جان لیا جو مجھ پر ایمان لائے گا اور جو ایمان نہ لاکر کفر کرے گا ،جب یہ بات منافقوں تک پہونچی تو وہ آپ ﷺ کا مذاق اڑانے لگے اور کہنے لگے کہ محمد(ﷺ) دعوی کرتے ہیں کہ میں جانتا ہوں اس شخص کو جو مجھ پر ایمان لائے گا اور جو میرے ساتھ کفر کرے گا اگر چہ ابھی وہ پیدا بھی نہیں ہوا، حالانکہ ہم ان کے ساتھ رہتے ہیں ،وہ ہم کوبھی نہیں پہچان سکتے اور نہ ابھی تک انہوں نے ہمیں جانا ہے۔
منافقین کی اس گفتگو کی خبر جب آقائے کریم ﷺکی خدمت اقدس میں پہونچی تو آپ منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کے بعد ارشاد فر مایاکہ:وہ کون لوگ ہیں جو میرے علم پر طعن کرتے ہیں ؟مجھ سے جو پوچھنا چاہتے ہیں مجھ سے پوچھے میں انہیں سب بتا دوں گا ۔پس حضرت عبد اللہ بن حذافہ کھڑے ہوئے (جن کے والد کے بارے میں بعض لوگ شک کرتے تھے)انہوں نے عرض کیا : یارسول اللہ !میراباپ کون ہے؟ آپ ﷺنے فر مایا:تیرے باپ حذافہ ہیں ۔(بخاری اور مسلم کی روایت میں ہے کہ:ان کے بعد ایک اور شخص کھڑا ہو ااور پوچھا کہ:یارسول اللہ میرا ٹھکانہ کہاں ہے جنت میں یا جہنم میں؟ تو حضور سید عالم ﷺنے فر مایا :جہنم میں)پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا :یا رسول اللہ ﷺ!ہم راضی ہیں اللہ تعالی سے جو ہمارا رب ہے اور اسلام سے جو ہمارا دین ہے اور قرآن سے جو ہمارا امام ہے اور حضور سے کہ وہ ہمارے نبی اور رسول ہیں ۔تب آپ ﷺنے فر مایا:کیا تم اور کچھ نہیں پوچھتے ، بس کردیا پوچھنے سے ،پھر حضور سید عالم ﷺمنبر سے اتر آئے تو اسی وقت یہ آیت کریمہ:وما کان اللہ لیذر المومنین ،نازل ہوئی۔[تفسیر بیضاوی ،جلد اول ،صفحہ:۱۶۴، تفسیر معالم التنزیل ،جلد دوم،صفحہ: ۱۴۰]
آج بھی کچھ لوگ اس فکر کے پائے جاتے ہیں جو علم غیب مصطفی ﷺ پر اعتراض کرتے ہیں ۔مگر جو مصطفی جان رحمت کے سچے نام لیوا ہیں انہیں اس مسئلہ میں کبھی کوئی تردد نہ ہوا کیونکہ اس بارے میں ان کے سامنے قرآن واحادیث کی صاف اور صریح تصریحات موجود ہیں ۔ان میں سے ہم یہاں پر بطور اختصار بغیر کسی تبصرہ کے نقل کرتے ہیں آپ خود پڑھیں اور مصطفی جان رحمت ﷺکی شان علم غیب کا اندازہ لگائیں ۔
اے محبوب ہم نے آپ کو وہ سب کچھ سکھا دیا جو آپ نہیں جانتے تھے اور یہ آپ پر اللہ تعالی کا عظیم فضل ہے۔[سورہ نساء،آیت: ۱۱۳]
اور یہ نبی غیب کی باتیں بتا نے میں بخیل نہیں ۔[سورہ تکویر،آیت: ۲۴]
یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم نے تیری طرف وحی کی ہے ۔[سورہ آل عمران،آیت: ۴۹]
وہ اللہ عالم الغیب ہے ،ظاہر نہیں کرتا اپنے علم غیب کو کسی پر لیکن اپنے پسندیدہ رسولوں پر۔[سورہ جن،آیت: ۲۶]
اللہ کی یہ شان نہیں کہ وہ تم میں سے کسی عام شخص کو غیب پر مطلع کردے ،لیکن اللہ تعالیٰ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جسے چا ہتا ہے۔[سورہ آل عمران،آیت: ۱۷۹]
حدیث ۱: حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺہمارے درمیان ایک مقام پر کھڑے ہوئے اور آپ ﷺنے مخلوقات کی ابتدا سے لے کر جنتیوں کے جنت میں داخل ہونے اور جہنمیوں کے جہنم میں داخل ہونے تک کی خبر دی۔اب جو اسے یاد رکھا ، یاد رکھا اور جو بھول گیا وہ بھول گیا۔ [بخاری ،کتاب بد ء الخلق، باب ماجاء فی قول اللہ تعالی:ھوالذی یبدؤا الخلق ثم یعید و ھو اھون علیہ،حدیث: ۳۱۹۲]
حدیث ۲: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ ﷺ ہمارے در میان ایک مقام پر کھڑ ے ہوئے ۔آپ ﷺ نے اپنے اس دن کھڑے ہونے سے لے کر قیامت تک کی کوئی ایسی چیز نہ چھوڑی،جس کو آپ نے بیان نہ فر مایا ہو۔جس نے اسے یاد رکھا اس نے یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا۔[مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب اخبار النبی ﷺفیما یکون الی قیام الساعۃ، حدیث: ۲۸۹۱]
حدیث ۳: حضرت عمرو بن اخطب رضی اللہ عنہ بیان فر ماتے ہیں کہ:حضور نبی اکرم ﷺ نے ہم لوگوں کو فجر کی نماز پڑھائی اور منبر پر جلوہ افروز ہوئے اور ہمیں خطاب فر مایا یہاں تک کہ ظہر کا وقت ہوگیا ،پھر آپ ﷺنیچے تشریف لائے ،نماز پڑھائی،اس کے بعد پھر منبر پر تشریف لے گئے اور ہمیں خطاب فر مایا ،یہاں تک کہ عصر کا وقت ہوگیا،پھر منبر سے نیچے تشریف لائے اور نماز پڑھائی ،پھر منبر پر تشریف لے گئے اور ہمیں خطاب فر مایا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا۔تو آپ ﷺ نے ہم لوگوں کو ان تمام باتوں کی خبر دی جو ہو چکا تھا اور جو کچھ ہونے والا تھا [مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب اخبار النبی ﷺفیما یکون الی قیام الساعۃ،حدیث:۲۸۹۲]
حدیث ۴: حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب ہمیں ابو سفیان کے (قافلہ کی شام سے ) آنے کی خبر پہونچی تو حضور نبی اکرم ﷺنے صحابہ کرام سے مشورہ فر مایا ۔حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا :(یا رسول اللہ!)اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ۔اگر آپ ہمیں سمندر میں گھوڑے ڈالنے کا حکم دیں تو ہم سمندر میں گھوڑے ڈال دیں گے، اگر آپ ہمیں برک الغماد پہاڑ سے گھوڑوں کے سینے کو ٹکرانے کا حکم دیں تو ہم ایسا بھی کریں گے ۔تب حضور نبی اکرم ﷺنے لوگوں کو بلایا اور چلے یہاں تک کہ بدر کی وادی میں اُترے۔تو حضور نبی اکرم ﷺنے فر مایا:یہ فلاں شخص کے مر نے کی جگہ ہے(یہ کہتے جاتے تھے)اور اپنے ہاتھ کو زمین پر اِدھر اُدھر رکھتے جاتے تھے۔راوی کہتے ہیں :کوئی کافر حضور ﷺکی بتائی ہوئی جگہ سے ذرّہ برابر بھی ادھر اُدھر نہیں مرا۔ [مسلم ،کتاب الجھاد والسیر،باب غزوۃ بدر،حدیث: ۱۷۷۹]
حدیث ۵: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا:قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ و قدرت میں میری جان ہے۔لوگوں پر ضرور ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ قتل کرنے والے کو یہ معلوم نہ ہوگا کہ وہ کیوں قتل کر رہا ہے ؟اور نہ قتل کئے جانے والے کو یہ معلوم ہوگا کہ وہ کیوں قتل کیا گیا؟۔[مسلم،کتاب الفتن و اشراط الساعۃ،باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی ان یکون مکان ا لمیت من البلاء،حدیث: ۲۹۰۸]
مختصرا یہاں صرف پانچ احادیث مبارکہ کے نقل کرنے پر اکتفا کیا گیا ورنہ تو حقیقت یہ ہے کہ اس بارے میں کثیر احادیث حضور اکرم ﷺ سے مروی ہیں ۔جو ان کے مطالعے سے خود کو مشرف کرنے کا ارادہ رکھتا ہو انہیں چا ہئے کہ وہ اس ویب سائٹ کے حدیث سیکشن میں جائیں اور علم غیب پر کلک کر کے اپنے دیدہ ونگاہ کو سرور بخشیں۔وہاں پر آپ ﷺکے علم غیب سے متعلق کثیراحادیث کریمہ عبارت مع تر جمہ وحوالہ جمع کر دیا گیا ہے۔
اللہ تعالی ہم سب کو اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طر ح سے ماننے کی تو فیق عطا فر مائے جیسا کہ ماننے کا حق ہے۔



متعلقہ عناوین



رسول اکرم ﷺ بحیثیت افضل الخلق رسول اکرم ﷺ بحیثیت محبِّ الٰہی رسول اکرم ﷺ بحیثیت محبوبِ الٰہی رسول اکرم ﷺ بحیثیت عبد کامل رسول اکرم ﷺ بحیثیت انسان کامل رسول اکرم ﷺ بحیثیت رحمۃ للعا لمین رسول اکرم ﷺ بحیثیت خاتم النبیین رسول اکرم ﷺ بحیثیت صادق القول و الوعد رسول اکرم ﷺ بحیثیت امین رسول اکرم ﷺ بحیثیت حلیم رسول اکرم ﷺ بحیثیت حق گو رسول اکرم ﷺ بحیثیت شارع رسول اکرم ﷺ بحیثیت جج رسول اکرم ﷺ بحیثیت سپہ سالار رسول اکرم ﷺ بحیثیت فاتح رسول اکرم ﷺ بحیثیت امن پسند رسول اکرم ﷺ بحیثیت ماہر نفسیات



دعوت قرآن