حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:حضور سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہر چیز کی ایک بلندی ہوتی ہے اور قرآن کی بلندی"سورہ بقرہ" ہے۔اس سورت میں ایک آیت ہے جو قرآن کی ساری آیتوں کی سردار ہے اور وہ آیت، آیت الکرسی ہے۔[ترمذی، کتاب فضائل القرآن،باب ماجاء فی فضل سورۃ البقرۃ وآیۃ الکرسی،حدیث:۳۱۱۹]
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا :جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے اسے جنت میں داخلے سے موت کے سوا اور کوئی چیز روکنے والی نہیں۔ اور جو شخص بستر پر لیٹتے وقت پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے گھر اور اس کے پڑوسی کے گھر اور اس کے ارد گرد کے گھر کو [ہر برائی سے] امان عطا فرماتاہے۔[شعب الایمان، فصل فی فضائل السور والآیات،تخصیص آیۃ الکرسی بالذکر،حدیث:۲۱۷۴]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رمضان کی زکوۃ کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ ( رات میں ) ایک شخص اچانک میرے پاس آیا اور غلہ میں سے لپ بھر بھر کر اٹھانے لگا میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ قسم اللہ کی ! میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے چلوں گا۔ اس پر اس نے کہا کہ اللہ کی قسم ! میں بہت محتاج ہوں۔ میرے بال بچے ہیں اور میں سخت ضرورت مند ہوں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ( اس کے اظہار معذرت پر ) میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا، اے ابوہریرہ ! گذشتہ رات تمہارے قیدی نے کیا کیا تھا؟ میں نے کہا یا رسول اللہ ! اس نے سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا، اس لیے مجھے اس پر رحم آگیا۔ اور میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے۔ وہ پھر آئے گا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانے کی وجہ سے مجھ کو یقین تھا کہ وہ پھر ضرور آئے گا۔ اس لیے میں اس کی تاک میں لگا رہا۔ اور جب وہ دوسری رات آکے پھر غلہ اٹھانے لگا تو میں نے اسے پھر پکڑا اور کہا کہ تجھے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کروں گا، لیکن اب بھی اس کی وہی التجا تھی کہ مجھے چھوڑ دے، میں محتاج ہوں۔ بال بچوں کا بوجھ میرے سر پر ہے۔ اب میں کبھی نہ آؤں گا۔ مجھے رحم آگیا اور میں نے اسے پھر چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوہریرہ ! تمہارے قیدی نے کیا کیا؟ میں نے کہا یا رسول اللہ ! اس نے پھر اسی سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا۔ جس پر مجھے رحم آگیا۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے اور وہ پھر آئے گا۔ تیسری مرتبہ پھر اس کے انتظار میں تھا کہ اس نے پھر تیسری رات آکر غلہ اٹھانا شروع کیا، تو میں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا کہ تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچانا اب ضروری ہو گیا ہے۔ یہ تیسرا موقع ہے۔ ہر مرتبہ تم یقین دلاتے رہے کہ پھر نہیں آؤگے۔ لیکن تم باز نہیں آئے۔ اس نے کہا کہ اس مرتبہ مجھے چھوڑ دے تو میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھا دوں گا جس سے اللہ تعالیٰ تمہیں فائدہ پہنچائے گا۔ میں نے پوچھاوہ کلمات کیا ہیں؟ اس نے کہا، جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو تو آیت الکرسی اللہ "لا الہ الا ہو الحی القیوم "پوری پڑھ لیا کرو۔ ایک نگراں فرشتہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے برابر تمہاری حفاظت کرتا رہے گا۔ اور صبح تک شیطان تمہارے پاس کبھی نہیں آسکے گا۔ اس مرتبہ بھی پھر میں نے اسے چھوڑ دیا۔ صبح ہوئی تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، گذشتہ رات تمہارے قیدی نے تم سے کیا معاملہ کیا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اس نے مجھے چند کلمات سکھائے اور یقین دلایا کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے گا۔ اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا۔ آپ نے دریافت کیا کہ وہ کلمات کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا کہ اس نے بتایا تھا کہ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی پڑھ لو، شروع "اللہ لا الہ الا ہو الحی القیوم "سے آخر تک۔ اس نے مجھ سے یہ بھی کہا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ( اس کے پڑھنے سے ) ایک نگراں فرشتہ مقرر رہے گا۔ اور صبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آسکے گا۔ صحابہ خیر کو سب سے آگے بڑھ کر لینے والے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ان کی یہ بات سن کر ) فرمایا کہ اگرچہ وہ جھوٹا تھا۔ لیکن تم سے یہ بات سچ کہہ گیا ہے۔ اے ابوہریرہ ! تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ تین راتوں سے تمہارا معاملہ کس سے تھا؟ انہوں نے کہا نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شیطان تھا۔[بخاری،کتاب الوکالۃ،باب اذا وکل رجلا فترک الوکیل شئیا فاجازہ الموکل فھو جائز،حدیث:۲۳۱۱]
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص آیت الکرسی اور سورہ مومن کے شروع کی آیات"حم "سے "الیہ المصیر" تک پڑھے گا وہ شام تک کوئی ناگوار صورت حال نہیں دیکھے گا اور جو شخص شام کے وقت پڑھے گا وہ صبح تک کو ئی ناگوار صورت حال نہیں دیکھے گا۔[سنن دارمی، کتاب فضائل القرآن،باب فضل اول سورۃ البقرۃ وآیۃ الکرسی، حدیث :۳۳۸۶ ]
سورہ فاتحہ کی فضیلت سورہ بقرہ کی فضیلت سورہ بقرہ کی آخری آیات کی فضیلت سورہ آل عمران کی فضیلت سورہ کہف کی فضیلت سورہ یٰس کی فضیلت سورہ دخان کی فضیلت سورہ رحمٰن کی فضیلت سورہ واقعہ کی فضیلت سورہ حشر کی فضیلت سورہ ملک کی فضیلت سورہ زلزال کی فضیلت سورہ تکاثر کی فضیلت سورہ کافرون کی فضیلت سورہ اخلاص کی فضیلت سورہ فلق اور ناس کی فضیلت